• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آشیانہ ریفرنس: فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہباز شریف احتساب عدالت طلب

شائع February 7, 2019
میڈیکل کی سہولت کا مطلب یہ نہیں کہ عدالت آنا چھوڑ دیں، احتساب عدالت کے جج کے ریمارکس — فوٹو: ڈان نیوز
میڈیکل کی سہولت کا مطلب یہ نہیں کہ عدالت آنا چھوڑ دیں، احتساب عدالت کے جج کے ریمارکس — فوٹو: ڈان نیوز

احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس میں آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کو طلب کر لیا۔

شہبازشریف کے خلاف کیس کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی جس میں وہ پیش نہیں ہوئے۔

جیل حکام نے عدالت سے درخواست کی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کی وجہ سے شہبازشریف پیش نہیں ہو سکتے اور شہبازشریف کی صحت بھی ٹھیک نہیں۔۔

احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ دونوں میں سے ایک وجہ ہونی چاہیے۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی صحت کی خرابی کی وجہ سے انہیں ڈاکٹروں نے سفر کرنے سے منع کیا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی

جج نے استفسار کیا کہ میڈیکل کی سہولت کا مطلب یہ نہیں کہ عدالت آنا چھوڑ دیں، شہباز شریف کو عدالت میں پیش کرنا اب نیب کی ذمہ داری نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو پیش کرنے کے لیے ایک ہفتہ دے رہے ہیں، جب وہ باقی تمام کام کر رہے ہیں تو عدالت پیش کیوں نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے سماعت 16 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے رمضان شوگر مل کا ریفرنس دائر کرنے کی بھی ہدایت کی۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر شہبازشریف کو ہر صورت پیش کیا جائے، آشیانہ والے کیس میں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

تاہم بعد ازاں انہوں نے کہا کہ کیس کی تاریخ تبدیل کر دتے ہوئے سماعت کی تاریخ 18 فروری مقرر کردی۔

واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔

16 اکتوبر کو 10 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دوبارہ عدالت پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس کی تیاری

اس کے بعد 29 اکتوبر کو انہیں دوبارہ عدالت پیش کیا گیا جہاں 7 نومبر تک ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا جبکہ 3 روز کا راہداری ریمانڈ بھی دیا گیا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے انہیں اسلام آباد لے جایا گیا، جہاں 31 اکتوبر کو پہلے ان کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر توسیع کی گئی تھی، جسے بعد میں عدالت نے بڑھا کر 10 نومبر تک کردیا تھا۔

10 نومبر کو شہباز شریف کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی تھی۔

اس کے بعد 22 نومبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے شہباز شریف کا راہداری ریمانڈ لینے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے 7 روز کا راہدری ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں 28 نومبر کو شہباز شریف کو ایک مرتبہ پھر لاہور کی احتساب عدالت میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے لیے پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے 6دسمبر تک ان کا جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024