آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنی سے متعلق تحقیقات میں نیب کے طلب کرنے پر علیم خان آج ایک مرتبہ پھر نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب آفس میں پیشی کے موقع پر ان سے مختلف سوالات کیے گئے جبکہ 2 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی تحقیقات میں وہ نیب حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد انہیں مزید تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: میں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے ہیں، علیم خان
نیب ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ علیم خان کی گرفتاری سے متعلق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا، جس کے بعد کی باقاعدہ گرفتاری عمل میں آئی۔
بعد ازاں نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق علیم خان کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق انہیں کل 7 فروری کو ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کی علیم خان کو نیب کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت
ادھر ڈی جی نیب لاہور نے بتایا کہ نیب بہتر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات سرانجام دے رہا ہے جس میں "پسند نا پسند" کا تصور نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین نیب کے وژن کے مطابق کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی، تمام میگا کرپشن مقدمات کی انتہائی شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر تحقیقات جاری ہیں، جنہیں جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے سرکرداں ہیں۔
واضح رہے کہ عبدالعلیم خان کی گرفتاری کے بعد نیب لاہور کی جانب سے ایک اور اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
اس اعلامیے میں ملزم عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجاز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔
اعلامیے میں تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔
نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔
اس اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے، پاناما پیپز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے اور ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق عبدالعلیم خان کے خلاف نیب تحقیقات کررہا تھا اور وہ 3 مرتبہ پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوچکے تھے۔
اس سے قبل نیب کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر جنرل فنانشل اینڈ مانیٹرنگ یونٹ سے تحریک انصاف کے رہنما کے ٹیکس ریٹرنس، ترسیلات زر اور بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔
اپنے خلاف تحقیقات پر عبدالعلیم خان نے کہا تھا کہ وہ تمام دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ اس معاملے کا دفاع کریں گے اور انہوں نے اپنے وکیل اور اکاؤنٹنٹ کو نیب کے تحقیقی افسران کے سامنے تمام مطلوب ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی تھی۔