افغانستان: طالبان کا آرمی بیس پر حملہ، 26 افغان فوجی ہلاک
افغانستان میں افغان طالبان نے صوبہ قندوز میں قائم آرمی بیس پر حملہ کرکے 26 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوب نے خبررساں ادارے اے اپی کو بتایا کہ طالبان کے حملے میں 3 مقامی پولیس اہلکاروں سمیت 23 فوجیوں ہلاک ہوئے۔
اس حوالے سےان کا کہنا تھا کہ ’حملے میں 12 افغان فوجی بھی زخمی ہوئے تاہم نئی فوجی کمک کے بعد افغان طالبان نے پسپائی اختیار کی‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان نے قندوزحملے میں سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا اور 3 چیک پوائنٹ کو تباہ کردیا۔
اس سے قبل طالبان نے شمالی صبوے بغلان اور سمنگان میں افغان پولیس اور ملشیا پر حملہ کرکے خاتون سمیت 21 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں طالبان جنگجوؤں نے افغان پولیس چوکی پر حملہ کرکے 11 اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائی ایسے وقت پر کی گئی جب روس میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے مابین امن مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
طالبان رہنماؤں، سابق صدر حامد کرزئی، اپوزیشن رہنما اور قبائلی علماء مذاکراتی عمل میں شامل ہیں تاہم کابل حکومت کے حکام مذاکرات کا حصہ نہیں۔
اس حوالے سے صوبائی کونسل کے سربراہ صفدر محسنی نے بتایا کہ ’بغلانی مرکزی ضلع میں طالبان نے مقامی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور ان کے درمیان 2 گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے حملے میں 5 افغان پولیس ہلکار بھی زخمی ہوئے تاہم حملہ آوار اپنے ہمراہ اہلکاروں کا اسلحہ اور بارود لے گئے۔
صفدر محسنی نے بتایا کہ ’طالبان نے پیر کی رات کو حملہ کیا اور چیک پوسٹ پر کنٹرول حاصل کرلیا‘۔
دوسری جانب طالبان نے صوبہ سمنگان میں حکومت حامی ملیشیا پر حملہ کیا، جس سے ایک خاتون سمیت 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس حوالے سے صوبائی گورنر کے ترجمان صدیق عزیزی نے بتایا کہ ’ضلع ڈیڑہ ون صف میں طالبان کے حملے میں 4 افراد بھی زخمی ہوئے‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: گلبدین حکمت یار انتخابی دوڑ میں شامل
انہوں نے بتایا کہ طالبان نے مقامی کسانوں کو نشانہ بنایا جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ضلع بہت پسماندہ اور دور افتادہ ہے جہاں اپنے گھروں اور علاقے کی حفاظت کے لیے مقامی جنگجوؤں پر مشتمل ملیشیا قائم ہے‘۔
واضح رہے کہ 22 جنوری کو افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے امریکی حکام نے طالبان سے قطر میں ملاقات کی تھی۔
طالبان نے کہا تھا کہ افغان جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کے لیے انہوں نے امریکی حکام سے ملاقات کی، جس میں مختلف امور پر بات کی گئی۔
امریکا کی جانب سے طالبان کے اس دعوے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا تھا جہاں دونوں فریقین نے اس سے قبل آخری مرتبہ گزشتہ سال دسمبر میں ملاقات کی تھی۔
مزیدپڑھیں: افغانستان: گلبدین حکمت یار انتخابی دوڑ میں شامل
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے افغانستان پر قبضے کے خاتمے اور مستقبل میں اسے کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کا ایجنڈا تسلیم کیے جانے کے بعد امریکی نمائندوں سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات ہوئی۔