صارفین اضافی گیس بل قسطوں میں ادا کر سکتے ہیں، وزیر پیٹرولیم
اسلام آباد: وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے تسلیم کیا کہ گیس کے اضافی بل عوام پر بوجھ ہیں اور انہیں ریلیف دیتے ہوئے اعلان کیا کہ صارفین یہ بل چار قسطوں میں ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کے ساتھ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سہولت ان صارفین کو دستیاب ہوگی جنہیں 20 ہزار یا اس سے زائد کے بل موصول ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل
غلام سرور نے اسے ان صارفین کے لیے ’سہولت‘ قرار دیا جو ایک مرتبہ میں بل کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتے اور اپنے گیس کنکشن بھی کٹوانا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور سوئی ناردرن گیس کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے صارفین کے گیس کنکشن منقطع نہ کریں۔
وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ صارفین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے دونوں اداروں کے کسٹمر کیئر سروسز سینٹر ہفتہ اور اتوار بھی کھلے رہیں گے۔
انہوں نے گیس کے بلوں میں اضافے کی واحد وضاحت دیتے ہوئے اس کی وجہ سردیوں میں گیس کے استعمال میں زیادتی کو بتایا اور کہا کہ گیس کے زیادہ استعمال کے سبب کم بل ادا کرنے والے صارفین کو اب زیادہ بل ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
ضرور پڑھیں: گیس بحران: وزیراعظم کا گیس کمپنیوں کے سربراہان 'فوری ہٹانے' کا حکم
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سیزن میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
غلام سرور نے سابقہ حکومتوں خصوصاً پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جن کے دور میں حکام کی جانب سے قدرتی گیس کو زیادہ نرخوں پر خرید کر کم نرخوں پر فروخت کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گیس کمپنیوں کی خراب مالی حالت کے سبب ہم سبسڈی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس کمپنی 487 ارب روپے کی گیس خرید کر اسے 332 ارب روپے میں فروخت کررہے تھے، جس سے 155 ارب روپے کا خسارہ ہو رہا تھا اور حالیہ اضافے سے حکومت کو خسارہ کم کر کے 69 ارب روپے تک لانے میں مدد ملی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا ملک میں جاری گیس بحران پر بڑا ایکشن
وفاقی وزیر نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ حکومت پر گیس کے نرخ مزید بڑھانے کے لیے دباؤ ہے۔
انہوں نے گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات سے قبل 55 ارب روپے کی گیس سپلائی اسکیم کی منظوری دی لیکن عوام کو یہ نہیں بتایا کہ پنجاب میں گیس کی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا اضافی گیس پیدا کر رہے ہیں اور آئین کے تحت اضافی گیس پیدا کرنے کے سبب ان کا اس پر حق پہلے ہے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 3 فروری 2019 کو شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں