روس اور چین جوہری عدم پھیلاؤ کو یقینی بنائیں، امریکا
امریکا نے روس اور چین پر آرمز کنٹرول معاہدے سے دستبرداری کی امریکی دھمکیوں کے باوجود جوہری منصوبوں سے مکمل طور پر آگاہ نہیں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی نائب سیکریٹری برائے آرمز کنٹرول اور بین الاقوامی سیکیورٹی اینڈریا تھامسن نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم استعمال کے معاہدے میں شفافیت قائم کرنے کی کوششوں کے غیریکساں نتائج تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’ اس سے قبل ہم نے رپورٹنگ کے طریقہ کار پر اتفاق کیا تھا لیکن ایک طرف امریکا کی رپورٹ اور دوسری جانب روس اور چین کی رپورٹ کے درمیان خلا بہت زیادہ ہے‘۔
اینڈریا تھامسن نے کہا کہ’ میں شفافیت کی اہمیت پر مزید اصرار نہیں کرسکتی ‘۔
مزید پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کی نئی امریکی حکمت عملی بہت بڑا خطرہ ہے، امریکی ماہرین
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات پر غور کررہے ہیں کہ ہم شفافیت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں تاکہ دیگر ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے مطابقت کے لیے اقدامات کا ایک مرتبہ پھر یقین دلایا جاسکے‘۔
سینئر امریکی عہدیدار نے یہ بیان جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق بیجنگ میں جاری مذاکرات کے دوران دیا۔
اس اجلاس میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک روس،چین، فرانس اور برطانیہ کے حکام بھی شریک تھے، یہ اجلاس یکم فروری تک جاری رہے گا۔
یہ مذاکرات روس اور امریکا کے درمیان انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیر فورسز معاہدے(آئی این ایف) سے متعلق کشیدگی کے بعد کیے گئےہیں، یہ معاہدہ 1987 میں اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائل گورباشیف کے درمیان طے پایا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدہ ہونے کا وعدہ کیا ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہتھیاروں کی ایک نئی جنگ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ ان کا بنیادی ہدف ہوگا۔
رواں ماہ کے آغاز میں جینیوا میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں ممالک کے سینئر سفارتکاروں نے واشنگٹن اور ماسکو کو آئی این ایف معاہدے کے خاتمے تک پہنچنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا نئی حکمت عملی کے تحت ٹیکٹکل ہتھیار تیار کرنے کا امکان
گزشتہ ہفتے روس نے اپنے میزائل سسٹم سے متعلق غیرملکی حکام کو یقین دلایا کہ ان کا ہتھیار آئی این ایف معاہدے سے مطابقت رکھتا ہے۔
تاہم واشنگٹن نے کہا ہے کہ اگر روس آئی این ایف معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے میزائل سسٹم کو درست انداز میں تباہ کرنا ہوگا۔
بیجنگ میں جاری اجلاس میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی رائبکوو نے بڑھتے ہوئے یک طرفہ رویوں کو جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ سیاسی عدم دلچسپی کی وجہ سے اکثر مسائل حل نہیں ہوپاتے،جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے کی تمام ریاستوں کے درمیان باہمی اعتبار کی واضح کمی ہے‘۔ سرگئی رائبکوو نے کہا کہ ’ جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ کمزور ہے جسے جوہری عدم پھیلاؤ کے سنگین اور منفی اثرات سے بھرپور ہے‘۔