تحریک انصاف کی آصف زرداری کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
پی ٹی آئی کے رکن عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے، جس کے باعث وہ صادق اور امین نہیں رہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر آصف زرداری این اے 213سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، تاہم اثاثے چھپانے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی آصف زرداری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی رجوع کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے آصف زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی تاہم انہوں نے اس درخواست کو واپس لیتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
21 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنماؤںنے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ آصف علی زرداری نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، آصف علی زرداری نے فارم اے اور فارم بی میں بہت ساری غلط بیانیاں کی ہیں۔
درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے نیو یارک اپارٹمنٹ، پارکنگ اسپیس اور 2 بلٹ پروف گاڑیاں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں، چھپائے گئے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ روپے بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اثاثے ظاہر نہ کرنے پر رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست واپس کردی
انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ آصف علی زرداری کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
تاہم 24 جنوری کو سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کو اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے اپنے اعتراض میں کہا تھا کہ درخواست گزاروں نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، فورم کی دستیابی کے باوجود درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔