امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی تاریخ کے سب سے طویل ترین 34 دن پر محیط شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ وفاقی حکومت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سمجھوتے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سمجھوتے سے حکومت عارضی طور پر 3 ہفتوں کے لیے بحال ہوجائے گی اور اس دوران ٹرمپ کے معاونین ڈیموکریٹس کے ساتھ مذاکرات کریں گے جو امریکا اور میکسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کی مخالفت کررہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں یہ اعلان کرتے ہوئے نہایت فخر محسوس کررہا ہوں کہ ہم وفاقی حکومت کو بحال کرنے اور شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے ایک سمجھوتے پر رضامند ہوگئے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن
تاہم وہ ایک مرتبہ پھر اپنی طاقت کا احساس دلانا نہیں بھولے اور کہا کہ ’جیسا کے سب جانتے ہیں کہ میرے پاس نہایت طاقتور متبادل موجود ہے لیکن میں ابھی اسے استعمال نہیں کروں گا‘۔
دوسری جانب ان مذاکرات میں عملی طور پر حصہ لینے والے قانون سازوں نے مختلف ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس سمجھوتے میں دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز شامل نہیں، خیال رہے کہ رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ اس سے قبل ایسے کسی بھی سمجھوتے کے امکان کو مسترد کرچکے تھے جس میں دیوار کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کے فنڈز شامل نہ ہوں۔
واضح رہے کہ ایوانِ نمائندگان میں اکثریت رکھنے والے ڈیموکریٹس واضح طور پر دیوار کی تعمیر کے رقم فراہم کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی حکومت کا ملک میں ’شٹ ڈاؤن‘ کا اعلان
سمجھوتے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اس کے تحت 15 فروری تک حکومت کو فنڈز فراہم کیے جائیں گے تاکہ ’بے حد محب الوطن‘ وفاقی ملازمین کو کل تنخواہ دی جاسکے۔
خیال رہے کہ 25 جنوری کو امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤ ن کو 35 دن ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں 8 لاکھ کے قریب امریکا کے وفاقی حکومت سے تعلق رکھنے والے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے تھے، اس شٹ ڈاؤن نے امریکا میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو تنخواہ نہ ملنے کے سبب سیکڑوں پروازیں یا تو ملتوی ہوگئیں یا گراؤنڈ کردی گئیں۔
اس کے علاوہ انٹرنل ریونیو سروس (آئی آر ایس ) کے ہزاروں ملازمین نے بغیر تنخواہوں کے کام پر واپس آنے سے انکار کردیا تھا جبکہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے 4 ہزار سے زائد عملے کو عارضی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا جس سے وفاقی ٹریڈ کمیشن ہل کر رہ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیموکریٹس نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ٹرمپ کی پیشکش مسترد کردی
شٹ ڈاؤن سے متاثر ہونے والے اداروں میں وال اسٹریٹ، ناسا بھی شامل تھے جبکہ زیادہ تر اداروں میں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج کر صرف انتہائی ضروری کام کی انجام دہی جاری تھی۔