سانحہ ساہیوال: تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کو اِن کیمرا بریفنگ
لاہو: پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بار اس کے اراکین کو ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے آپریشن جس میں 13 سالہ بچی سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے، کے حوالے سے ان کیمرا بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر اپوزیشن اراکین کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پرویز الٰہی نے بھی یہ رولنگ دی تھی کہ پہلے اراکین اسمبلی کو علیحدہ سانحے پر بریفنگ دی جائے گی۔
اپوزیشن رکن کا کہنا تھا کہ ’وزیر قانون راجہ بشارت نے اسپیکر کو یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ حکومت پہلے قانون سازوں کو بریفنگ دے گی تاہم انہوں نے اپنے وعدے کو پورا نہیں کیا‘۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ نے بھی احتجاجاً ان کیمرا بریفنگ میں شرکت نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ’سانحہ ساہیوال جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے'
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اسپیکر اسمبلی کی غیر موجودگی کو دیکھتے ہوئے خود بھی وزیر اعظم عمران خان سے ساہیوال سانحے کے حوالے سے ملاقات کے لیے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
اپوزیشن اراکین نے اس اہم اجلاس میں ان کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔
اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ’عثمان بزدار اسمبلی کے لیڈر ہیں اور ان کا اجلاس میں نہ ہونا ان کی معاملے پر سنجیدگی کی نوعیت ظاہر کرتا ہے‘۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میر حسن مرتضیٰ نے ساہیوال سانحے پر عثمان بزدار سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عثمان بزدار سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے کیونکہ اعلیٰ سطح کے احکامات کے بغیر پولیس شہریوں کا قتل نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو غیر سنجیدگی سے چلایا جارہا ہے۔
ان کیمرا اجلاس کے حوالے سے سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ’میں اسمبلی کی کارروائی کا نہیں بتاؤں گا تاہم آج ہمیں محسوس ہوا کہ ہم کلاس روم میں بیٹھے ہیں اور ہیڈ ماسٹر ہمیں سبق پڑھا رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، ہم جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
حمزہ شہباز نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بریفنگ اور جے آئی ٹی رپورٹ سے مطمئن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کا جائے وقوع کا دورہ، ملوث اہلکاروں کی شناخت
ان کا کہنا تھا کہ ہم جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں اور معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمیں معصوم بچوں اور ان کے اہلخانہ کے لیے انصاف چاہیے اور جب تک ملزمان کو سر عام لٹکایا نہیں جاتا ہماری جدو جہد جاری رہے گی‘۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو کہا تھا کہ اگر اپوزیشن ساہیوال سانحے پر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ اسے قائم کردیں گے۔
وزیر اعظم کے دعوے کے حوالے سے سوال پر راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے احکامات پر جوڈیشل کمیشن قائم کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب ٹول پلازہ پر سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کے بارے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دہشت گرد تھے، تاہم سی ٹی ڈی کے بدلتے بیانات، واقعے میں زخمی بچوں اور عینی شاہدین کے بیانات سے واقعہ مشکوک ہوگیا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 25 جنوری 2019 کو شائع ہوئی