افغان مفاہمتی عمل میں طالبان کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کے سپرد
کابل: افغان طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کو قطر میں قائم طالبان کے سیاسی مرکز کے سربراہ کے طور پر نامزد کرلیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اب وہ افغانستان میں 17 سال سے جاری خون ریز جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملا عبدالغنی برادر کو گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کی جیل سے رہا کیا گیا تھا اور اب انہیں افغان طالبان کی سیاسی ٹیم کی قیادت کرنے اور فیصلہ سازی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملا عبدالغنی برادر کو افغانستان کے مطالبے پر رہا کیا گیا، امریکا
اس سلسلے میں طالبان کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا جس میں ملا عبدالغنی برادر کی تعیناتی اور امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات کی رفتار تیز کرنے کے لیے سینیئر رہنما کو اہم ذمہ داری سونپنے اور مذاکراتی ٹیم میں ردو بدل کرنے کا اعلان کیا گیا۔
طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’یہ اقدام امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات کو مضبوط کرنے اور اس عمل کی بہتر طور پر انجام دہی کے لیے اٹھایا گیا‘۔
اس سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان جاری مذکرات کا دو روزہ سلسلہ گزشتہ روز چوتھے دن میں داخل ہوگیا۔
تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ عبدالغنی برادر مفاہمتی عمل میں کب شمولیت اختیار کریں گے اور آیا مذاکرات آج (جمعہ) کو بھی جاری رہیں گے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے ملا عبدالغنی برادر کو رہا کردیا، افغان طالبان
اس ضمن میں ایک سینئر طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکا چاہتا ہے کہ مذاکرات میں طالبان کی سینئر قیادت شریک ہو چنانچہ عبدالغنی برادرکو نیا منصب سونپا گیا اور وہ جلد مذاکرات کا حصہ بننے کے لیے قطر روانہ ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے ملا عمر کے ساتھ مل کر تحریک طالبان کی بنیاد رکھی تھی اور وہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے سے قبل طالبان حکومت کا اہم حصہ تھے۔
انہیں فروری 2010 میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے مشترکہ کارروائی میں کراچی سے گرفتار کیا تھا۔
جس کے بعد گزشتہ برس 12 اکتوبر کو زلمے خلیل زاد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں طالبان کے مطالبے پر کئی طالبان رہنماؤں کو رہا کیا گیا، جن میں ایک ملا عبدالغنی بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان "امن عمل" میں ملا برادر کے اہم کردار کا خواہاں
سیکیورٹی ماہرین نے ان کی رہائی کو زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطح کی بات چیت کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کے طویل ترین جاری تنازع کا سیاسی حل نکالنے کے لیے سفارتی کوششیں نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی تعیناتی کے بعد گزشتہ برس کافی تیز ہوگئی تھیں۔
افغان نژاد امریکی نمائندہ خصوصی اب تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کے 4 دور کرچکے ہیں۔