معاہدے کے بغیر بریگزٹ برطانیہ کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے، ایئر بس چیف
یورپی ایرو اسپیس کمپنی کے سربراہ ٹام اینڈرز نے خبردار کیا ہے کہ بغیر معاہدے کے بریگزٹ (نو ڈیل بریگزٹ ) سے وہ برطانیہ کے خلاف ’ انتہائی نقصان دہ فیصلے‘ لینے پر مجبور ہوجائیں گے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق جہاز بنانے والی کمپنی ایئر بس کے برطانیہ کے جنوب مغربی شہر فلٹون اور شمالی ویلز میں ڈیزائننگ اور مینوفیکچرنگ ونگز میں 14 ہزار افراد ملازمت پر مامور ہیں۔
ٹام اینڈرز نے کمپنی گروپ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ویڈیو میں کہا کہ ’ اگر بریگزٹ کسی معاہدے کے بغیر ہوتا ہے تو ہمیں ایئربس سے متعلق برطانیہ کے لیے انتہائی نقصان دہ فیصلے لینے ہوں گے‘۔
مزید پڑھیں: تھریسامے بریگزٹ کے معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں، سابق برطانوی وزیراعظم
ایئر بس نے بریگزٹ کی وجہ سے برطانیہ میں سرمایہ کاری میں کمی سے متعلق کئی مرتبہ خبردار کیا ہے تاہم کمپنی کی جانب سے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی بریگزٹ سے متعلق حکمت عملی پر مایوسی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کو 2 برس سے زائد گزرنے کے باوجود سرمایہ کار اب تک مستقبل سے متعلق منصوبہ بندی کرنے میں ناکام ہیں۔
ٹام اینڈرز نے مزید کہا کہ ’ہم نے اور ہمارے اکثر ساتھیوں نے بار بار اس حوالے سے وضاحت کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ہمیں اب تک کوئی اندازہ نہیں کہ آخر یہاں کیا ہونے جارہا ہے‘۔
انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ بریگزٹرز کی بیوقوفی پر کان نہ دھریں کہ ایئربس ہمیشہ برطانیہ میں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بریگزٹ کے حامیوں کی بات نہیں سنیں جو کہتے ہیں کہ ہمارے اہم یونٹ یہاں ہیں لہٰذا ہم برطانیہ سے نہیں جائیں گے اور ہمیشہ یہیں رہیں گے‘۔
ٹام اینڈرز نے کہا کہ ’ وہ غلط ہیں، ظاہر ہے یہ ممکن نہیں کہ برطانیہ میں قائم ہماری بڑی فیکٹریوں کو فوری طور پر دنیا کے دیگر حصوں میں فوری طور پر منتقل کیا جائے ‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تاہم ایئراسپیس ایک طویل المدتی کاروبار ہے اور ہمیں بغیر معاہدے کے بریگزٹ میں مستقبل کی سرمایہ کاری سے متعلق ایک مرتبہ پھر سوچنے پر مجبور نہ کیا جائے‘۔
ٹام اینڈرز نے کہا کہ ’ کوئی غلطی نہیں کریں، ایسے بہت سے ممالک ہیں جو ایئر بس کے طیاروں کے لیے آلات بنانا پسند کریں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں : برطانوی وزیر اعظم کو نئے بریگزٹ منصوبے پر ڈیڈلاک کا سامنا
یاد رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2016 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے اور اس پر مارچ 2019 میں عملدرآمد ہونا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر عوامی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن شدید مخالفت کے بعد سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اراکین پارلیمنٹ کو منانے کی کوشش کرتی رہی تھی۔
بعد ازاں اس معاہدے پر دسمبر 2018 میں برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہونی تھی، تاہم اسے جنوری تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
جس کے بعد گزشتہ دنوں برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ہوئی، جس میں برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے علیحدگی کے وزیر اعظم تھریسامے کے بل کو واضح اکثریت سے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ بحث کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔
بریگزٹ پر ہونے والی ووٹ نگ میں 432 ارکان پارلیمنٹ نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ 202 ارکان نے وزیر اعظم کے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اس کے بعد ایوان زیریں میں برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، جو ناکام ہوگئی تھی اور ان کا عہدہ بچ گیا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی اس تحریک عدم اعتماد میں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے حق میں 325 جبکہ ان کی مخالفت میں 306 ووٹ آئے تھے۔