• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب سے استعفے کا مطالبہ

شائع January 23, 2019 اپ ڈیٹ January 24, 2019
ہم نے ماڈل ٹاؤن واقعے کی رات کو ہی آر پی او لاہور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، شہباز شریف — فوٹو: ڈان نیوز
ہم نے ماڈل ٹاؤن واقعے کی رات کو ہی آر پی او لاہور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، شہباز شریف — فوٹو: ڈان نیوز

سانحہ ساہیوال پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

قومی اسمبلی میں سانحہ ساہیوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ 'واقعے پر کل وفاقی اور پنجاب کے وزرا نے یہ کہا کہ سانحے کی رپورٹ 72 گھنٹے میں سامنے لائے جائے گی جو نہیں لائی گئی، یہ بھی کہا گیا کہ سانحے کے نتیجے میں چند افسران کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے جو کہ غلط بیانی تھی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ماڈل ٹاؤن واقعے کی رات کو ہی آر پی او لاہور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جبکہ ہم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اسی رات جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم صاحب آج ساڑھے 3 مہینے بعد آئے ہیں، ماڈل ٹاؤن واقعے کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ مجھے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور رانا ثنا اللہ کو گرفتار کیا جانا چاہیے، پنجاب میں آج جو نظام ہے اور صوبے کے جو وزیر اعلیٰ ہیں وہ وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے، لہٰذا وزیر اعظم کو اپنی ہی منطق کے مطابق پہلے استعفیٰ دینا چاہیے اور پھر عثمان بزدار کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کو تیار ہوں، وزیراعظم

شاہ محمود قریشی کا ردعمل

شاہ محمود قریشی اظہار خیال کرتے ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی اظہار خیال کرتے ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے شہباز شریف کی تقریر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'سانحہ ساہیوال دلخراش واقعہ تھا، دو دن سے اس افسوسناک واقعے پر ایوان میں بحث ہورہی ہے لیکن آج ساہیوال واقعے کو اٹھانا مناسب نہیں تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے اٹھایا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ساہیوال واقعے کی فوری طور پر مذمت کی گئی، وزیراعلیٰ پنجاب موقع پر پہنچے، واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات کے نتیجے میں کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ماضی میں حکومتیں ایسے واقعات دبانے کی کوشش کرتی تھیں، لیکن ہمارا کسی قصوروار کو تحفظ دینے کا ارادہ تھا نہ ہے اور ہم کسی کی پردہ پوشی نہیں کرنا چاہتے، سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کر کے انہیں معطل اور عہدوں سے ہٹادیاگیا جبکہ ہم ان کیمرا بریفنگ دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'خلیل اور اس کا خاندان بے گناہ تھا، ذیشان سے متعلق کہا گیا کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلایا جائے گا، حقائق عوام کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور جو قصوروار ہے اسے سزاد ی جائے گی۔'

شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابا کیا گیا، اسپیکر اپوزیشن ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے جبکہ شہباز شریف نے بھی اپنے ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024