کرتارپور راہداری معاہدہ: حکومت پاکستان مسودہ بھارت کو بھیج چکی، دفتر خارجہ
پاکستان نے باباگرونانک کی 550 ویں سال گرہ کے سلسلے میں نومبر 2019 میں بھارتی سکھ یاتریوں کی آمد سے قبل کرتارپور راہداری کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بھارت سے وفد بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے حکومت پاکستان معاہدے کا مسودہ بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے نئی دہلی بھیج چکی ہے۔
وزارت خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2019 میں باباگرونانک کے 550 ویں سال گرہ کے موقع پر کرتارپور راہداری کو کھولنے کے وزیراعظم عمران خان کے وعدے کی روشنی میں حکومت پاکستان نے معاہدے کا مسودہ اسلام آباد میں قائم بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے پہنچایا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے کرتارپور معاہدے کے مسودے کے حوالے سے جنوبی ایشیا اور سارک کے ڈائریکٹر جنرل کو اپنا فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے اور بھارتی حکومت سے بھی اس معاملے پر اپنا فوکل پرسن مقرر کرنے کی درخواست کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے بھارتی حکومت کو معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک وفد کو ہنگامی بنیادوں پر اسلام آباد بھیجنے کی دعوت دی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔
مزید پڑھیں:بھارت سے تعلقات پر پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، عمران خان
سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں چیف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سرکاری عہدیدار، بھارتی وزرا اور مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے بھی شرکت کی تھی۔
اس موقع پر بھارت کی وفاقی وزیر خوراک ہرسمرت کور بادل، وفاقی وزیر ہاؤسنگ ہردیپ پوری، بھارتی صحافی اور پاکستان اور بھارت سے آئی ہوئی سکھ زائرین کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کرتارپور دربار کو بہتر سے بہترین کریں گے اور سہولیات دیں گے، جب بابا گرونانک کا 550 واں جنم دن آئے گا تو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:’کرتارپور راہداری کامطلب یہ نہیں کہ پاک بھارت مذاکرات شروع ہوں گے‘
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جب بھی بھارت جاتا تھا کہ تو کہا جاتا تھا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت ایک طرف ہے لیکن فوج دوستی نہیں ہونے دے گی لیکن آج میں یہ کہتا ہوں کہ بطور وزیراعظم، میری جماعت اور پورے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور مسلح افواج، ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان نے کرتار پور راہداری کو کھولنے کا فیصلہ بابا گرونانک کے 550 جنم دن کے تناظر میں بھارت کی سکھ برادری کی دیرینہ درخواست پر کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم اسلامی اصولوں کے تحت اٹھایا گیا تھا جو بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی پاکستان کی پالیسی اور قائداعظم کے پرامن ہمسائیگی کے وژن کے مطابق تھا۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔