افغانستان میں طالبان کا فوجی اڈے پر حملہ، 12 افراد ہلاک
افغانستان میں شدت پسندوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے۔
صوبہ وردک کے دارالحکومت میدان شہر میں حملہ اس وقت شروع ہوا جب دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی گاڑی کمپاؤنڈ کے دروازے کو توڑتی ہوئی اندر جا گھسی جس کے بعد زوردار دھماکا ہوا۔
دھماکے کے بعد کم از کم تین حملہ آور فوجی اڈے میں جا گھسے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپ کا سلسلہ شروع ہو گیا اور فائرنگ کے تبادلے میں تین حملہ آور مارے گئے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: افغان گورنر کے قافلے پر خود کش حملہ، تمام 7 گارڈز ہلاک
وردک کی صوبائی کونسل کے سربراہ اختر محمد طاہری نے بتایا کہ اب تک 12 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے اکثر سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہیں۔
صوبے کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر محمد سلیم اصغر خیل نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
صوبے کے گورنر عبدالرحمٰن منگل نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں فوجی اڈے کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
افغانستان میں 17سال سے امریکی فوج سے برسرپیکار طالبان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب ایک دن قبل ہی صوبہ لوگر کے گورنر کے قافلے پر طالبان کے حملے میں 7 سیکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال سے اب تک افغان سیکیورٹی فورسز اور اتحادی افواج پر طالبان کے حملوں میں بے انتہا تیزی دیکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: گلبدین حکمت یار انتخابی دوڑ میں شامل
یہ حالیہ حملے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں جب 17سال سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور امریکی نمائندہ برائے امن زلمے خلیل زاد گزشتہ ماہ طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد خطے کے دیگر ملکوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ان کا یہ دورہ اتوار 20 جنوری کو پاکستان آمد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جہاں زلمے خلیل زاد نے جنگ کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔