دہشت گردی ختم کرنے والے خود دہشتگرد بن گئے ہیں، خواجہ آصف
اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ساہیوال واقعے میں اصل دہشت گرد وہ تھے جنہوں نے خون بہایا، ان پر دہشت گردوں کی طرح مقدمہ چلایا جائے جبکہ دہشت گردی ختم کرنے والے آج خود دہشت گرد بن گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس چیئرپرسن منزہ حسن کی سربراہی میں ہوا جس میں ساہیوال واقعے پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کی معمول کی کارروائی معطل کر دی گئی۔
کارروائی معطل کرنے کی تحریک وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی جس کے بعد ایوان میں واقعے پر بحث کا آغاز ہوا۔
خواجہ آصف نے ساہیوال واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی محمد کہتے تھے ملزمان نہ پکڑے جائیں تو ذمہ دار حکومت ہوتی ہے، عمران خان کہتے تھے ماڈل ٹاؤن میں سیدھی گولیاں ماری گئیں جس پر شہباز شریف استعفیٰ دیں، ساہیوال واقعے میں بھی براہ راست گولیاں ماری گئیں لیکن ادھر سانحہ ہوا ادھر وزیر اعظم قطر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ' یہ صبح کچھ شام کو کچھ کہتے ہیں، ایک طرف افسردہ ہونے کا بیان دوسری طرف سی ٹی ڈی کی تعریف کی گئی، پولیس، سی ٹی ڈی اور صوبائی حکومت کے متنازع بیان آتے رہے، جبکہ پنجاب میں حکومت کی رٹ ختم ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ' قانون یہاں بڑے بڑے افراد کے خلاف سیاسی مقاصد کے لیے حرکت میں آسکتا ہے، آج بھی راؤ انوار دندناتا پھر رہا ہے اس کا احتساب نہیں ہوا، کہا گیا بچوں کو انسانی ڈھال بنایا گیا اس سے زیادہ گھٹیا پن کیا ہوگا، یہ تباہی کی نشانیاں ہیں۔'
خواجہ آصف نے کہا کہ 'اصل دہشت گرد وہ تھے جنہوں نے خون بہایا، ان پر دہشت گردوں کی طرح مقدمہ چلایا جائے جبکہ دہشت گردی ختم کرنے والے آج خود دہشت گرد بن گئے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'عمران خان اور علی محمد اپنی تقاریر کا دوبارہ جائزہ لیں، آج موقع ہےکہ عمران خان جس انصاف کا دعویٰ کرتے تھے وہ کر کے دکھائیں اور اس ایوان کو اختیار دیں تاکہ وہ معاملہ دیکھے کیونکہ پنجاب حکومت فریق بن چکی ہے، یہ لوگ ایس ایچ او تک اپنی مرضی کے لگا رہے ہیں جو ایوان کی توہین ہے۔'
مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:'فائرنگ کرنے والوں سے زیادہ قصور وار غلط اطلاع دینے والے ہیں'
مقابلوں کی روایت پچھلی حکومتوں نے ڈالی، شیریں مزاری
وزیر انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'ساہیوال واقعہ قابل مذمت ہے جس کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، لیکن کئی دہائیوں سے مقابلے چلے آرہے ہیں، یہ روایت پچھلی حکومتوں نے ڈالی۔'
انہوں نے خواجہ آصف کو مظالب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ تو اس وقت وزیر دفاع تھے اس وقت کیوں کارروائی نہیں کی گئی، اس وقت آپ نے کیوں کچھ نہیں کیا اب ایسے الفاظ بول رہے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'خواجہ آصف کو راؤ انوار کی دہشت گردی کا غم تھا تو آپ نے ایکشن کیوں نہیں لیا، راؤ انوار کا معاملہ اسمبلی میں لاتے انہیں سزا کیوں نہیں دی گئی، ماڈل ٹاؤن واقعہ بھول گئے؟ دو بچوں کا سر عام قتل بھول گئے؟ سی ٹی ڈی کو مقابلے کی جرات ہوئی کیونکہ آپ نے پنجاب میں مقابلوں کی اجازت دی۔'
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 'ہم وہی بھگت رہے ہیں جو آپ نے پنجاب پولیس کے ساتھ تباہی مچائی، وراثت میں ملی پنجاب پولیس کو درست کرنا ہوگا جبکہ معصوم شہریوں کے خون پر سیاست نہ کی جائے۔'
یہ بھی پڑھیں: ساہیوال واقعے کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی، وزیر اعظم
'اصل حقائق قوم کو بتائے جانے تک حکومت کو بیٹھنے نہیں دیں گے'
قبل ازایں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ساہیوال واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال واقعے پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور جس طرح اندھا دھند فائرنگ کر کے بچوں کے والد، والدہ اور بہن کو مارا گیا وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑا گیا، پنجاب حکومت نے معاملے پر کئی مرتبہ قلابازیاں لگائیں اور بیانات بدلے، کہا گیا کہ گاڑی سے فائرنگ ہوئی لیکن ایسا نہیں تھا جبکہ پوری دنیا نے دیکھا کس طرح معصوم بچوں کو گاڑی سے نکال کر پولیس کی گاڑی میں بٹھایا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جس طریقہ سے ظلم و زیادتی کی گئی حالیہ دور میں اس کی مثال نہیں ملتی، واقعے کے 24 گھنٹے بعد وزیر اعظم عمران خان کو ٹویٹ کا خیال آیا، قبل ازیں وہ اس قسم کے واقعات پر سیاست کرتے تھے، ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہو یا زینب زیادتی کیس عمران خان نے سیاست کھیلی لیکن ہم اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا ساہیوال میں بےگناہ لوگوں کو قتل کیا گیا جس کا وزیر اعظم نے قوم کو جواب دینا ہے، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ اتنی زیادتی کیوں کی گئی، جبکہ اصل حقائق قوم کو بتائے جانے تک ہم انہیں بیٹھنے نہیں دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے ہاؤس کمیٹی بنا کر ساہیوال واقعے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔