گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت کیلئے مشترکہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
گلگت: سیاسی جماعتوں، طلبہ، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت کے مستقل حل کے لیے مشترکہ احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا۔
اس سلسلے میں اسکردو، اسلام آباد اور کراچی میں گلگت بلتستان کے رہائشیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اسکردو میں ہونے والے احتجاج میں مختلف تنظیموں کی جانب سے بڑی تعداد میں مظاہرین یادگار شہدا پر جمع ہوئے اور گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم کرنے پر وفاقی اور گلگت بلتستان حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی آئینی حقوق فراہم کیے جائیں، سپریم کورٹ کا حکم
مظاہرین نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے گلگت بلتستان کی حیثیت سے متعلق فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس علاقے کو پاکستان کا حصہ قرار نہیں دیا جاسکتا تو اسے اندرونی خود مختاری دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ مستقل حیثیت کے تعین کے بغیر گلگت بلتستان کی حکمرانی کے لیے کسی بھی طرح کے انتظامی حکم کی مخالفت کی جائے گی۔
اس سے قبل اسکردو میں گلگت بلتستان یوتھ الائنس کے رہنما شیخ حسن جوہاری کو مبینہ طور پر نفرت پھیلانے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
ان کی گرفتاری پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ لوگوں کی توجہ اپنے حقوق کے مطالبے سے ہٹانے کے لیے شیخ حسن جوہاری کو گرفتار کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے غلام محمد، شہزاد آغا اور محمد علی دلشاد کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ امن و امان کی صورتحال خراب کررہی ہے، یہاں کے لوگوں کو غداروں کے طور پر پیش کیا گیا جبکہ وہ پاکستان کے وفادار شہری تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ حکمت عملی کے آغاز پر اتفاق رائے کے لیے اسلام آباد میں کثیر جماعتی کانفرنس منعقد کی گئی تھی۔
اس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) شفیع خان، سابق چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی سلطان رئیس، آغا رضوی، گلگت بلتستان اسمبلی کی سابق رکن آمنہ انصاری، سپریم اپیلیٹ کورٹ کے ریٹائر جج سید جعفر شاہ، ایڈووکیٹ احسان علی، محمد یار، محمد سمیع، قراقرم نیشنل موومنٹ کے رہنما جاوید حسین، چیئرمین گلگت بلتستان سپریم کونسل ڈاکٹر غلام عباس، سیاسی، سول، اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اصلاحات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل
بعد ازاں ایک اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ کانفرنس میں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لیے مشترکہ تحریک شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس کے علاوہ کانفرنس نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے نے الجھن کو دور کردیا، اب گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کو ریاست کے 3 بنیادی معاملات، خارجی امور، کرنسی اور دفاع کے علاوہ تمام معاملات سے نمٹنے کے لیے بااختیار کرنا چاہیے۔
یہ خبر 21 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی