‘امریکا اور پاکستان نے افغان عمل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی‘
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے نمائندہ خصوصہ برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے 4 روزہ دورہ پاکستان پر امریکی سفارتخانے کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقاتوں میں دونوں اطراف سے افغان عمل میں تعاون کی یقین دہائی کرائی گئی۔
جاری علامیہ میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے 17 تا 20 جنوری پاکستان کا دورہ کیا تاہم یہ دورہ دسمبر میں کیے گئے دورہ اسلام آباد کا تسلسل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مفاہمتی عمل، امریکا پاکستان کی مدد کا متلاشی
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ’زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیکریٹری خارجہ، آرمی چیف اور سفارتی حقلہ احباب سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ترجمان امریکی سفارتخانہ کے مطابق زلمے خلیل زاد نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امن سے تمام خطے کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔
واضح رہے کہ جہاں ایک جانب امریکی نمائندے طالبان کو دوبارہ مذاکرات میں شمولیت کے لیے راضی کرنے کی خاطر پاکستانی قیادت سے ملاقات کررہے ہیں وہاں طالبان ترجمان نے ایسے کسی مذاکرات کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کر کے ذبیح اللہ مجاہد کے اکاؤنٹ سے بیان جاری کیا گیا تھا جس میں اسلام آباد میں امریکی نمائندوں اور طالبان کے درمیان ہونے والی متوقع ملاقات کی اطلاعات کو ’غلط‘ قرار دیا گیا۔
مزیدپڑھیں: وزیراعظم کی کیمرون منٹر سے ملاقات، تعلقات میں بہتری پر زور
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ انہیں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ہونے والے مذکراتی عمل میں ’ٹھوس پیش رفت‘ کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد مذاکراتی عمل کی بحالی کے سلسلے میں 4 ملکی دورے کے دوران پاکستان میں تھے جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی تھی۔
امریکی سینیٹر کی وزارتِ خارجہ آمد
دوسری جانب امریکی سینیٹر لِنڈسے گراہم نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے حوالے سے بھی مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔
واضح رہے کہ امریکی سینیٹر لِنڈسے گراہم سینٹ جوڈیشل کمیٹی کے سربراہ، آرمڈ سروسز اور بجٹ کمیٹیوں کے سینیئر رکن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خاشقجی قتل: ’سعودی عرب کے ساتھ امریکا کے تعلقات آگے نہیں بڑھ سکتے‘
سینٹر گراہم نے پچھلے برس اکتوبر میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے دورہ امریکا کے دوران دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی سینیٹر گراہم نے سعودی عرب پر نئی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد صحافی خاشقجی کے قتل میں ذمہ دار ہیں اور ان کے ساتھ ضرور’نمٹا‘ جائے۔
لِنڈسے گراہم نے کہا کہ ’میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات مزید آگے نہیں بڑھ سکتے جب تک محمد بن سلمان سے معاملہ نمٹایا نہیں جائے گا‘۔
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہم جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنا شروع کریں گے‘۔