• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

آن لائن غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کیلئے پی ٹی اے کا خصوصی شعبہ قائم

شائع January 20, 2019
تاریخی اور بنیادی طور پر پی ٹی اے پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996 کے تحت اختیارات کا استعمال کررہی ہے۔۔۔ فائل فوٹو
تاریخی اور بنیادی طور پر پی ٹی اے پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996 کے تحت اختیارات کا استعمال کررہی ہے۔۔۔ فائل فوٹو

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے الیکٹرونک جرائم کی روک تھام سے متعلق ایکٹ (پی ای سی اے) کے تحت آن لائن غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق شکایات پر کارروائی کے لیے سائبر ویجیلنس ڈویژن (سی وی ڈی) کا شعبہ قائم کردیا۔

سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے شکایات کے اندراج اور ان کو خارج کرنے کے لیے پی ٹی اے نے ضابطہ اخلاق (ایس او پی) بھی جاری کردیا۔

واضح رہے کہ ٹیلی کام آپریٹر اور پی ٹی اے خود تمام غیر محفوظ ویب سائٹس کی نگرانی کررہے ہیں، اس کے علاوہ ان کی جانب سے غیرقانونی مواد جو محفوظ ویب سائٹس پر موجود ہوگا اس کے لیے علیحدہ طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر غیرقانونی مواد کی روک تھام کیلئے الگ تحقیقاتی ایجنسی بنانے کا فیصلہ

یاد رہے کہ معروف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس، فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر محفوظ ویب سائٹس کی مثال ہیں، جنہیں بیرون ملک سے چلایا جارہا ہے۔

پی ٹی اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سی وی ڈی کے معیار پر پورا نہ اترنے والے مواد کو مذکورہ پلیٹ فارمز سے ہٹانے کے لیے حکام رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخی اور بنیادی طور پر پی ٹی اے پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996 کے تحت اختیارات کا استعمال اور کام کررہی ہے۔

تاہم انٹرنیٹ میں ترقی اور اس کی وسعت میں اضافے کی وجہ سے اتھارٹی کو قانون کے تحت غیر اخلاقی سرگرمیوں کو بلاک یا ہٹانے کا ذمہ دار تصور کیا جاتا تھا، تاہم اب پی ای سی اے 2016 کے تحت پی ٹی اے کو مذکورہ اختیارات بھی سونپ دیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انٹرنیٹ کے گرد شکنجہ تنگ ہوتا جا رہا ہے؟

غیر اخلاقی مواد کے حوالے سے پی ٹی اے کو ریاست مخالف، عدلیہ مخالف اور توہین مذہب کی شکایات شامل ہوتی ہیں، اس حوالے سے پی ٹی اے کی جانب سے 8 لاکھ 24 ہزار 8 سو 78 یو آر ایل کو پہلے ہی بلاک کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ یہ تمام یو آر ایل، پی ای سی اے کے قانون کے تحت پی ٹی اے کے دائر کار میں آتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024