• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بچوں کو دیکھ کر صدمے میں ہوں، وزیراعظم

شائع January 20, 2019
سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا لیکن قانون کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔ فائل فوٹو
سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا لیکن قانون کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔ فائل فوٹو

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ساہیوال میں 'جعلی' مقابلے کے دوران پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے ہاتھوں اپنے والدین اور عزیز و اقارب کے قتل کے مناظر دیکھنے والے بچوں کی ذمہ داری ریاست اٹھائے گی۔

وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'ان بچوں کو دیکھ کر ابھی تک صدمے میں ہوں، جنہوں نے اپنے سامنے والدین کو قتل ہوتے دیکھا اور وہ صدمے کا سامنا کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کے بارے میں ایسی صدمہ انگیز صورتحال کے تصور ہی سے کوئی بھی والدین پریشان ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ساہیوال واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکار زیرحراست

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان بچوں کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا کہ سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا لیکن قانون کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آتے ہی ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ شہریوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

گزشتہ روز ساہیوال کے قریب ٹول پلازہ میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بارے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دہشت گرد تھے جبکہ زخمی بچوں اور عینی شاہدین کے بیانات سے واقعہ مشکوک ہوگیا۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گرد تھے جبکہ ان کی تحویل سے 3 بچے بھی بازیاب کروائے گئے ہیں جبکہ پولیس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

فائرنگ کے دوران کار میں موجود بچے بھی زخمی ہوئے، جنہوں نے ہسپتال میں بیان میں دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ لاہور جارہے تھے کہ اچانک ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی گئی۔

واقعے میں محفوظ رہنے والے بچے کا کہنا تھا کہ کار میں مارے جانے والے افراد میں ان کے والدین، بڑی بہن اور والد کے دوست تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کار سوار خواتین سمیت 4 'مبینہ دہشت گرد' ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ والد کا نام خلیل احمد تھا اور وہ گاڑی چلا رہے تھے، جنہوں نے فائرنگ سے قبل اہلکاروں سے درخواست کی تھی کہ ہم سے پیسے لے لو لیکن فائرنگ نہیں کرو لیکن اہلکاروں نے فائرنگ کر دی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر پولیس نے ساہیوال میں جعلی مقابلے میں ملوث محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔

ادھر مذکورہ واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس سید اعجاز حسین شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

جے آئی ٹی کے دیگر 2 اراکین میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024