صومالیہ: امریکی فضائی حملے میں 52 ’جنگجو‘ ہلاک
امریکی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ صومالیہ میں جنگی طیاروں کے حملوں میں شدت پسند تنظیم الشہاب کو نشانہ بنایا گیا اور 52 جنگجووں کو ہلاک کردیا گیا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی فورسز کا کہنا تھا کہ جنگی طیاروں نے الشہاب کے عسکری ٹھکانوں پر حملے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی کارروائی الشہباب کی حالیہ حملوں کا ردعمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: امریکی فضائی حملے میں 37 ’جنگجو‘ ہلاک
واضح رہے کہ الشہباب نے صومالی نیشنل آرمی فورسز پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا اور لڑائی کئی گھنٹوں تک جارہی تھی۔
امریکی کارروائی سے متعلق افریقا میں امریکی کمانڈر نے بتایا کہ ’شدت پسند تنظیم کے خلاف تازہ کارروائی سے ہونے والی ہلاکتوں کا جائزہ لیا جارہاہے‘۔
دوسری جانب عسکری حکام اور مقامی عمائدین کا کہنا تھا کہ الشہباب کے شدت پسندوں نے رات کے تیسرے پہر عسکری کیمپ پر حملہ تھا۔
صومالی عسکری حکام محمد ابدیکرن نے اے ایف پی کو بتایا کہ دہشت گردوں نے بلوگوڈیوڈ عسکری بیس پر جدید ہتھیاروں اور بارودی مواد کے ساتھ حملہ کیا تھا۔
مزیدپڑھیں: صومالیہ:خوفناک بم دھماکے میں 231 افراد ہلاک، 275 زخمی
انہوں نے مزید بتایا کہ ’دہشت گردوں کے حملے میں 6 فوجی جبکہ خود کش کار حملے میں 2 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی فضائی حملے میں الشہاب کے تقریباً 60 جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 2017 میں امریکا نے شدت پسند تنظیم کے ٹریننگ کیمپ پر حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ چند ماہ سے الشہاب کے خلاف امریکی فضائی اور میزائل حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم الشہاب، القاعدہ سے منسلک تنظیم ہے جو موغادیشو میں امریکی تعاون پر مشتمل صومالیہ حکومت کے خاتمے کے لیے مسلح کوششیں کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: خود کش دھماکے میں جنرل سمیت 6 ہلاک
صومالیہ کی فوج کے علاوہ افریقن یونین فورسز کے 20 ہزار سے زائد اہلکار صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔
اکتوبر 2017 میں صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل کے باہر پرہجوم علاقے میں ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں 231 افراد ہلاک اور 275 افراد زخمی ہو گئے تھے۔