• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

شہباز شریف کا مہمنڈ ڈیم کے ٹھیکے کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

شائع January 18, 2019
پیپرا رولز کی بات کی جائے تو میں اس کی درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں—فائل فوٹو
پیپرا رولز کی بات کی جائے تو میں اس کی درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں—فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مہمنڈ ڈیم کے ٹھیکے کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جسے کورم ٹوٹنے کے باعث کچھ تاخیر کا بھی سامنا کرنا پڑا جبکہ اراکین اسمبلی کی جانب سے قرارداد اور تحریک بھی پیش کی گئیں۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے مختصر خطاب میں مہمنڈ ڈیم کے ٹھیکے پر بات کی اور کہا کہ ہر پاکستانی کا یہ حق ہے کہ وہ جانے کہ ٹھیکہ کس طرح دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مشیر رزاق داؤد کی کمپنی کو ٹھیکہ دینا مفادات کا ٹکراؤ ہے، میرا وزیر اعظم کے مشیر سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں لیکن یہ بات پاکستان کی ہے کہ عوام کے 309 ارب روپے کا ٹھیکہ ایک بولی پر دیا جارہا۔

مزید پڑھیں: مہمند ڈیم کے ٹھیکے پر تنازع: پیپلز پارٹی کی نیب میں درخواست

ان کا کہنا تھا کہ عوام اور مانگے تانگے کا پیسا آنکھوں پر پٹی باندھ کر خرچ کیا جارہا ہے، لہٰذا ہر پاکستانی کو جاننے کا حق حاصل ہے کہ ملکی پیسہ کہاں خرچ ہورہا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپرا رولز کی بات کی جائے تو میں اس کی درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں، ہم نے اپنے دور میں ملک کے وسیع تک مفاد میں بڑے بڑے منصوبوں میں کم بولی لگانے والوں سے بھی اربوں روپے کم کروائے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے گزارش کی تھی کہ ایوان کی کمیٹی قائم کی جائے تاکہ وہ اس معاملے کو دیکھے اور ایک ہفتے میں پورے معاملے کی جانچ پڑتال کرکے آپ کو رپورٹ پیش کرے۔

ارکان کے طرز عمل کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایک تحریک اور قرار داد پیش کی۔

علی محمد خان کی جانب سے ارکان اسمبلی کے طرز عمل کی نگرانی کے لیے کمیٹی کے قیام کی تحریک کو ایوان نے منظور کیا۔

یہ کمیٹی ایوان اور اس کے باہر ارکان کے طرز عمل کے خلاف شکایات یا رپورٹس کا جائزہ لے کر سفارشات دے گی جبکہ ارکان کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملات بھی دیکھے گی۔

اس کمیٹی میں قومی اسمبلی کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر شامل ہوں گے۔

بلوچستان کے قحط زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کی قرار داد منظور

اجلاس کے دوران علی محمد خان نے بلوچستان کے قحط زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے کی قرار داد پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا۔

قرار داد میں موقف اپنایا گیا کہ قحط کی وجہ سے انسانوں اور جانوروں کو نقصان ہو رہا ہے، لہٰذا بلوچستان کے قحط زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے گزشتہ روز سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کو ایوان سے نکالنے پر معذرت بھی کی گئی اور کہا گیا کہ ان کی رکنیت کی بحالی کا نوٹیفکیشن تاخیر سے موصول ہوا تھا۔

وقفہ سوالات

قبل ازیں اجلاس کے آغاز میں وقفہ سوالات میں وزارت تجارت کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان نے 5 سال میں 16 لاکھ ڈالر کے انسانی بال برآمد کیے۔

پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ چین کو 5 سال میں ایک لاکھ 5 ہزار 4 سو 61 کلو گرام انسانی بال برآمد کیے گئے، جن کی مالیت ایک لاکھ 32 ہزار ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر کیلئے پیسہ دینے والوں کے ہاتھ چومنے چاہئیں، چیف جسٹس

انہوں نے بتایا کہ انسانی بالوں کا استعمال وگز بنانے میں ہوتا ہے، تاہم 17-2016 میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں کمی سے وگز کی مانگ میں بھی کمی ہوئی۔

پارلیمانی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین کے علاوہ امریکا اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک کو بال برآمد کرتا ہے۔

وفقہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی عندلیب عباس نے یوم یکجہتی کشمیر پر کہا کہ اس مرتبہ اسے بھرپور طریقے سے منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کو 5 فروری کو عالمی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی ہے، جس میں او آئی سی کے رکن ممالک شریک ہوں گے جبکہ کسی بھی صوبے میں ہو کوئی اعتراض نہیں۔

وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے شیخ فیاض الادین نے کورم کی نشاندہی کی اور کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کچھ دیر کے لیے موخر کردیا گیا۔

بعد ازاں کورم پورا ہونے پر اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پارلیمانی رہنماؤں نے مختصر اظہار خیال کیا اور شہباز شریف کے خطاب کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کا اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024