شام میں داعش کا خودکش حملہ، 4 امریکی فوجیوں سمیت متعدد ہلاک
شام میں دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے خودکش حملے میں کم از کم 4 امریکی فوجیوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
داعش نے شام کے شمالی علاقے میں دہشت گرد حملے میں 4 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، جبکہ حملے میں ایک درجن سے زائد شہری بھی ہلاک ہوئے۔
یہ دھماکا اسٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہم شہر منبج کے وسط میں واقع مصروف ریسٹورنٹ کے قریب ہوا، جہاں امریکی فوجی معمول کے گشت پر تھے۔
حملے میں 3 امریکی فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
دھماکے کے ایک گھنٹے بعد ہی داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکا خودکش جیکٹ کی مدد سے کیا گیا۔
یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب چند ہفتے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام میں 'داعش' کو شکست اور امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حملے کے حوالے سے تمام تر بریفنگ دے دی گئی ہے۔
شام میں امریکا کی زیر قیادت فوجی اتحاد کے ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم شام میں دھماکے کے حوالے سے آگاہ ہیں، اتحادی افواج آج شام میں معمول کے گشت پر تھیں کہ اسی دوران دھماکا ہو گیا، ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور اس حوالے سے مزید تفصیلات سے بعد میں آگاہ کریں گے۔
اس حملے کے بعد شام سے امریکی فوج کے انخلا کے امریکی صدر کے بیان پر مزید سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جہاں اتحادی ممالک سمیت امریکی انتظامیہ کے اہم عہدیداران نے بھی اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ کی جانب سے شام سے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے شام سے انخلا کی صورت میں داعش خلاف جنگ کو نقصان پہنچے گا جو ابھی تک اختتام کو نہیں پہنچی جبکہ اس کے نتیجے میں ترکی کی جانب سے امریکا کے کرد اتحادیوں پر بھی حملے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
منبج ترکی اور کرد فائٹرز کے درمیان طاقت کے حصول کا مرکز ہے جہاں امریکا کی اتحادی کرد ملیشیا کا قبضہ ہے، جو شام کے خلاف جنگ کا بھی حصہ ہے۔
البتہ ترکی، کرد ملیشیا کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہوئے ان سے شہر چھوڑنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔