• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حکومت نے ای سی ایل پر نام ڈالنے میں جلد بازی کی، شاہ محمود قریشی

شائع January 16, 2019
حکومت  نے ای سی ایل سے نام ہٹانے سے انکار نے کیا بلکہ صرف وقت مانگا ہے،وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز
حکومت نے ای سی ایل سے نام ہٹانے سے انکار نے کیا بلکہ صرف وقت مانگا ہے،وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ (جے آئی ٹی) میں نامزد 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای س ایل) پر ڈالنے میں جلد بازی سے کام لیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ای سی ایل سے وزرا کے نام نکالنے میں حکومت کی ناکامی پر رد عمل میں کہا کہ ’ ہم نے ای سی ایل پر نام ڈالنے میں جلد بازی دکھائی، حکومت کوئی بھی چیز اب جلد بازی میں نہیں کرنا چاہتی‘۔

اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کی جانب سے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کانام سپریم کورٹ کے حکومت کے باوجود ای سی ایل سے ہٹانے میں تاخیر پر احتجاج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے 20 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کردی

پی پی رہنما شازیہ مری نے اجلاس میں پوچھا کہ ’یہ حکومت آخر کب تک توہین عدالت کرے گی‘۔

اس پر شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن جماعت کو مطمئن کرنے کی کوشش میں کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مذکورہ معاملے پر بات چیت کی گئی تھی جس میں حکومت نے تفصیلی فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کا سوچا تھا۔

وزیر خارجہ کے مطابق سپریم کورٹ نے حکومت کو ای سی ایل سے فوری طور پر فہرست سے نام ہٹانے کا نہیں بلکہ ای سی ایل میں شامل ناموں پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’حکومت نے ای سی ایل سے نام ہٹانے سے انکار نے کیا بلکہ صرف وقت مانگا ہے‘۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کا کہنا تھا کہ کیا حکومت چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدت مکمل ہونے کا انتظار کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم

خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار جو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کررہے ہیں وہ 17 جنوری کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔

وزیر خارجہ نے نوید قمر کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ’حکومت چیف جسٹس اور ان کے احکامات کا بہت احترام کرتی ہے جن پر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد عمل درآمد کیا جائے گا‘۔

پی پی پی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ای سی ایل کو سیاسی انتقام کے آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

نوید قمر نے دعویٰ کیا کہ ’ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے اراکین کے نام 24 گھنٹے میں ای سی ایل سے نکال دیے جاتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا تاہم وہ بیرون ملک سفر کررہے تھے‘۔

مزید پڑھیں: کابینہ کا 'ای سی ایل' میں شامل 172 افراد کےنام نظرثانی کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ

پی پی رہنماؤں نوید قمر اور یوسف تالپور نے مذکورہ معاملے پر اظہار خیال کے اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ میں طلب کیے جانے کا مطالبہ کیا۔

وزیر خارجہ نے اپوزیشن کو اس معاملے پر صبر سے کام لینے پر زور دیا۔

بلاول بھٹو کا نام فوراً نکالنا چاہیے تھا، شاہد خاقان عباسی

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے بھی پیپلزپارٹی کی حمایت کی،ان کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ یہ سمجھتی کہ حکومت کی جانب سے بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد جمہوریت کی خدمت کرنا ہے تو ہم اس اقدام کی حمایت کرتے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’بلاول کبھی حکومت میں نہیں رہے، حکومت کو تحریری احکامات کا انتظار کیے بغیر ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا چاہیے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی کابینہ کو وزیراعلٰی سندھ، موجودہ وزرا، سابق صدر، وزرا اور دیگر سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل 172 افراد کا معاملہ نظرثانی کے لیے کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بعد ازاں 11 جنوری کو فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ وزارتِ قانون نے بتایا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلہ موصول نہیں ہوا، ہمیں جیسے ہی فیصلہ موصول ہوگا پھر اس کے مطابق معاملات دیکھیں گےجبکہ فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل بھی کرسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024