قدیم مندر میں داخلہ، بھارتی خاتون پر بہیمانہ تشدد
جنوبی بھارت میں خصوصی ایام کی عمر کی خاتون کے مندر میں داخلے پر پابندی ہونے کے باوجود قدیم ہندو مندر میں خاتون کے جانے پر ساس نے اسے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
پولیس کے مطابق 39 سالہ سرکاری ملازمہ کاناکا دُرگا کو تشدد کی وجہ سے سر پر شدید چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ انتہا پسند ہندو تنظیم کی جانب سے حملے کے خوف سے وہ ایک ماہ تک نامعلوم مقام پر رہیں تاہم ایک ماہ بعد جب وہ گھر پہنچیں تو ان پر حملہ کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت: سپریم کورٹ کا حکم نظر انداز، خواتین کو مندر میں داخلے سے روک دیا گیا
مالاپرم ضلع میں پرنتھالمنا تھانے کی سربراہ جایا مانی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں دُرگا کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے شوہر کے اہلخانہ نے مندر سے واپسی پر ان پر حملہ کیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
دیگر پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ درگا نے الزام لگایا کہ ان پر ان کی ساس نے تشدد کیا جبکہ ساس نے خود پر لگنے والے الزامات کو مسترد کردیا۔
دُرگا کی رائے جاننے کے لیے انہیں فون کیا گیا تاہم انہوں نے فون نہیں اٹھایا جبکہ دُرگا کے شوہر کے اہلخانہ سے بھی رابطہ نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ’تاج محل‘ کے قدیم ہندو مندر ہونے کا دعویٰ مسترد
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں سبریملا مندر میں 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کے داخلے پر پابندی کے خاتمے کے احکامات کے بعد سے یہ مندر تنازع کا شکار ہے۔
بیشتر ہندو مندروں میں خصوصی ایام کے علاوہ تمام خواتین کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے لیکن سبریملا مندر ان چند مندروں میں سے ایک ہے جہاں 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو داخلے کی قطعی اجازت نہیں۔
تاہم کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی میں چلنے والی کیرالا ریاست کی حکومت عدالتی احکامات پر عمل در آمد کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وہ ہندو تنظیموں کی جانب سے مندر میں خواتین کے داخلے پر پابندی کو روکنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیرالا ریاست کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ صدیوں پرانے ہندو روایت کی عزت نہیں کرتے۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 16 جنوری 2019 کو شائع ہوئی