کینیڈا کی چین میں اپنے شہریوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
کینیڈا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ چین میں ’یکطرفہ نافذ العمل‘ قانون کے پیش نظر اپنی نقل و حرکت کو انتہائی محدود کردیں۔
الجریزہ میں شائع رپورٹ کے مطابق اوٹاوا نے چین کے لیے سفر کرنے والے تمام کینیڈین شہریوں کو غیرمعمولی احتیاط برتنے کی خصوصی ہدایات جاری کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا ہیواوے کی فنانشل چیف کو رہا کرے یا سنگین نتائج کیلئے تیار ہو، چین
دوسری جانب چین نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹریڈیو کے بیان کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ چین کی عدالت نے گزشتہ روز منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں کینیڈا کے شہری کی 15 سال قید کی سزا کو پھانسی میں تبدیل کیا تھا۔
لائیوننگ صوبے کی عدالت نے کینیڈا کے 36 سالہ شہری رابرٹ لوئیڈ شیلین برگ کی بے گناہی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
اس سے قبل شیلن برگ کو نومبر 2018 میں 15 برس قید اور ایک لاکھ 50 ہزار یوآن (22 ہزار ڈالر) جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
مزیدپڑھیں: چین: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کینیڈین شہری کی سزا پھانسی میں تبدیل
کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ چین کی جانب سے کینیڈین شہری کو ’اپنی خواہش پر‘ پھانسی دیئے جانے پر تحفظات ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ کینیڈین حکومت نے مقدمےکا ’باریک بینی‘ سے جائزہ لیا اور شیلن برگ کے لیے قونصلر کی معاونت بھی فراہم کی۔
رابرٹ شیلن برگ نے فیصلہ آنے سے قبل اپنے حتمی بیان میں کہا تھا کہ ’میں منشیات کا اسمگلر نہیں ہوں، میں چین میں سیاحت کے لیے آیا تھا‘۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں دوبارہ ٹرائل، وہ بھی ایسے جن میں سخت سزا سنائی جائے، غیر معمولی ہیں لیکن انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہےکہ چین میں عدلیہ آزاد نہیں بلکہ حکمراں جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کے زیرِاثر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے کی گرفتار خاتون افسر پر امریکا سے دھوکے کا الزام
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ولیم نی کا کہنا تھا کہ’ اس کیس میں کئی پہلو تشویش ناک ہیں خصوصاً دوبارہ کیے گئے ٹرائل کو اس تیزی سے مکمل کیا گیا کہ ریاستی میڈیا نے اس پر توجہ ہی نہیں دی‘۔