حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے کو برقرار رکھنے کا اعلان
اسلام آباد: حکومت نے کہا ہے کہ اس نے قطر سے لیکوئیفائڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی قیمت کم کرنے کی گزارش کی ہے اور موجودہ 15 سالہ معاہدے میں اس کی سپلائی میں تاخیری ادائیگی کی سہولت بھی شامل کرنے کا کہا ہے تاہم معاہدے کے دیگر تمام نکات برقرار رہیں گے۔
وزیر پیٹرولیم نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب فروری کے آخری ہفتے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے دوران گوادر میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان 22 جنوری کو اپنے دوحہ کے دورے کے دوران قطر حکومت سے ایل این جی کی سپلائی پر تاخیری ادائیگی کی سہولت اور قیمتوں میں نظر ثانی کی درخواست کریں گے۔
مزید پڑھیں: ایل این جی کے ’غیر شفاف‘ ٹھیکوں پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر قطر سے ایل این جی معاہدہ کرنے پر شدید تنقید کی تھی۔
30 نومبر کو وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ حکومت قطر سے ایل این جی در آمد کرنے کے 15 سالہ معاہدے پر نظرثانی کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ ان کی وزارت کی جانب سے وزیر اعظم کو ان کیمرہ بریفنگ کے بعد لیا جائے گا۔
اب انہوں نے کہا ہے کہ حکومت 15 سالہ معاہدے کی پاسداری کرے گی تاہم قطری حکام سے قیمتوں میں کمی کی بات کرے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 6 ارب ڈالر فراہم کرانے کا اعلان کیا تھا اور 6.4 ارب ڈالر کی تاخیری ادائیگی کی سہولت کے ساتھ تیل کی در آمد کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی آپریٹرز پر حکومت کا وار، کمپنیاں دفاع کے لیے تیار
پاکستان کی ایل این جی کی در آمد کا بل تقریباً 4 ارب ڈالر سالانہ ہے۔
سعودی وزیر کے گوادر کے حالیہ دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب گوادر میں اپنی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے منصوبے کی تیاری کر رہا ہے اور اس حوالے سے آئندہ ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے دوران مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے بھی پاکستان کو گیس کے بحران پر ایل این جی فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے جبکہ چند دیگر ممالک اور سرمایہ کار بھی پاکستان کی ایل این جی مارکیٹ میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں جس کی وجہ سے مقابلے میں اضافہ ہوگا اور نتیجے میں ایل این جی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 15 جنوری 2019 کو شائع ہوئی