کرکٹ آسٹریلیا کی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے معذرت
کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) نے اپنی ٹیم کو آنے والی سیریز کے لیے پاکستان بھیجنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس حوالے سے تیار ہیں جبکہ پاکستان کو تاحال امید ہے۔
آسٹریلیا کے سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی چاہتے ہیں جہاں اس حوالے سے بڑا جذبہ ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘باوجود اس کے ہمارے کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف ہماری پہلی ترجیح ہیں اور ہم اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم حکومتی ایجنسیوں اور اپنی سیکیورٹی انٹیلی جنس سے معلومات لیں گے اور اسی کے مطابق عمل کریں گے’۔
ٹیم بھیجنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت آسٹریلیا کی ٹیم کے حوالے سے دو طرفہ سیریز کو متحدہ عرب سے پاکستان منتقل کرنے پر غور نہیں کررہے ہیں لیکن جب وہ اگلی سیریز کی میزبانی کریں گے تو ان کے ملک میں کھیلنے کے لیے بدستور تیار ہوں گے’۔
کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو اس موقف سے جنوری کے شروع میں آگاہ کیا تھا’۔
یہ بھی پڑھیں:سیکیورٹی یقین دہانی پر فنچ اور عثمان پاکستان آنے پر رضامند
دوسری جانب پی سی بی نے 7 جنوری کو سی اے چیئرمین ایرل ایڈنگز کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ‘دوطرفہ سیریز کے اسٹینڈرڈ پروٹوکول اور مراحل کے حصے طور پر کرکٹ آسٹریلیا کو اپنی سیکیورٹی ٹیم پاکستان کی سیکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے تفصیلات جاننے کے لیے بھیجنا چاہیے’۔
رپورٹ کے مطابق ‘پی سی بی کو اپنے 7 جنوری کے خط پر کرکٹ آسٹریلیا سے جواب کا تاحال انتظار ہے اور اس وقت وہ اس معاملے کو کھلا اور زیر بحث تصور کر رہے ہیں’۔
پی سی بی نے تاحال سیریز کی حتمی تاریخ اور مقامات کا شیڈول بھی جاری نہیں کیا تاکہ آسٹریلیا معطلی کے شکار سابق کپتان اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کی واپسی کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا جاسکے۔
اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر بال ٹیمپرنگ کے الزام میں عائد پابندی 29 مارچ کو ختم ہوگی۔
پاکستان میں 2009 میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے تاہم پی سی بی کی سابق انتظامیہ کی کوششوں سے 2016 اور 2017 میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد کے بعد پاکستان سپر لیگ کے میچ ہوئے اور شہرت یافتہ کھلاڑیوں پر مشتمل ورلڈ الیون نے بھی دورہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:دورہ پاکستان کی دعوت پر کرکٹ آسٹریلیا کا مثبت جواب
پاکستان کے دورے پر آئی ورلڈ الیون میں آسٹریلیا کے موجودہ کپتان ٹم پین بھی شامل تھے۔
قبل ازیں آسٹریلیا کے بلےباز عثمان خواجہ اور ایرون فنچ نے بورڈ کی منظوری کی صورت میں پاکستان آنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کر دی تھی۔
عثمان خواجہ نے کہا کہ میں پاکستان میں پیدا ہوا لہٰذا مجھے زیادہ فرق نہیں پڑتا، لیکن میں کافی عرصے سے آسٹریلیا میں رہ رہا ہوں اس لیے آسٹریلین کرکٹ کی انتظامیہ کا فیصلہ دیکھنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کیا فیصلہ کرتی ہے، ہم یہ کام انتظامیہ پر چھوڑتے ہیں کیونکہ وہ ہمارا خیال رکھنا جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو 2020 ایشیا کپ کی میزبانی مل گئی
عثمان نے کہا کہ اگر سیکیورٹی صورتحال ٹھیک رہی تو ذاتی حیثیت میں مجھے دورہ پاکستان میں کوئی مسئلہ نہیں۔
دوسری جانب آسٹریلیا کی ون ڈے ٹیم کے کپتان ایرون فنچ نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی انتہائی خوش آئند ہو گی اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ بہترین ہو گا کیونکہ وہاں کے عوام کرکٹ کا جنون رکھتے ہیں، جبکہ متحدہ عرب امارات میں اسٹیڈیم سونے پڑے رہتے ہیں۔