خلا میں ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے 'پراسرار سگنل' موصول
ماہرین فلکیات نے خلا میں ایک دور دراز کہکشاں سے پراسرار سگنل بھیجے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق یہ پراسرار سگنل کینیڈا کی ٹیلی اسکوپ کو موصول ہوئے، جن کی نوعیت اور اصل مقام کا علم نہیں۔
موصول ہونے والی فاسٹ ریڈیو برسٹ (ایف آر بی) ایک غیر معمولی تکرار پر مبنی سگنل تھا، جو تقریبا ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے بھیجا گیا۔
ماضی میں ایک مختلف ٹیلی اسکوپ کو اس نوعیت کا صرف ایک واقعہ رپورٹ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ناسا کا خلائی مشن پراسرار سیارچے تک پہنچنے میں کامیاب
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا (یو بی سی) سے وابستہ ماہر فلکی طبیعات انگرڈ اسٹیئرز کا کہنا تھا کہ ’اس پیغام سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہاں کوئی اور بھی موجود ہوسکتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہوسکتا ہے ایسا متعدد بار ہو اور ان پیغامات پر مزید موجودہ ذرائع کے ذریعے تحقیق کر کے ہم اس پیچیدہ گتھی کو شاید سمجھ جائیں کہ وہ سگنل کہاں سے آئے اور کس وجہ سے آئے‘۔
کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا کی اوکاناگن وادی میں قائم ’چائم‘ نامی رصد گاہ (وہ مقام جہاں سے آلات کے ذریعے ستاروں کی گردش دیکھی جاتی ہے) میں ایک سو میٹر طویل 4 سیمی سلنڈریکل انٹینا نصب ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر آسمان کے شمالی حصے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
گزشتہ برس فعال کی گئی ٹیلی اسکوپ نے ابتدائی دنوں میں یہ 13ریڈیو برسٹ موصول کیے تھے، تاہم اب اس سے متعلق تحقیق سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہے۔
کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی سے وابستہ سری ہرش ٹینڈولکر نے کہا ’ہم نے ایک دوسرا ریپیٹر بھی دریافت کیا ہے جس کی خصوصیات پہلے سے بہت مطابقت رکھتی ہیں‘۔
فاسٹ ریڈیو برسٹ وہ ریڈیائی لہریں ہیں جو بہت کم وقت کے لیے پیدا ہوتی ہیں، ان سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ زیادہ تر کائنات کے دوسرے حصے سے آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پلوٹو پر ایک سادہ سے مشن کی کہانی 'چیزنگ نیو ہوریزن'
تاہم اب تک سائنسدانوں نے 60 فاسٹ ریڈیو برسٹ کا سراغ لگایا ہے جو ایک مرتبہ آتے ہیں اور 2 ایسے ہیں جو بار بار آتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ آسمان میں روزانہ اسی طرح کی کئی ایف آر بی ہوسکتی ہیں۔
ایف آر بی کی نوعیت سے متعلق مختلف اندازے ہیں کہ وہ طاقتور مقناطیسی میدان کا حامل 'نیوٹرون' ستارہ ہے، جو بہت تیزی سے گھوم رہا ہے یا یہ ایک دوسرے کے ساتھ ضم ہونے والے 2 نیوٹرون ستارے ہیں۔
تاہم مبصرین کی قلیل تعداد کا خیال ہے کہ یہ سگنل کسی قسم کی خلائی مخلوق کے خلائی جہاز سے آرہے ہیں۔