• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

137 ارب ڈالرز کے مالک امیر ترین شخص کی دنیا کی مہنگی ترین طلاق؟

شائع January 10, 2019
جیف بیزوز اپنی بیوی کے ساتھ — اے پی فوٹو
جیف بیزوز اپنی بیوی کے ساتھ — اے پی فوٹو

دنیا کے امیر ترین شخص اور ایمازون کے بانی جیف بیزوز نے بدھ کو ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ میکنزی بیزوز شادی کے 25 سال بعد الگ ہورہے ہیں۔

1993 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑے کے 4 بچے بھی ہیں۔

مگر کیا دنیا کے امیر ترین شخص کی بیوی سے علیحدگی دنیا کی مہنگی ترین طلاق بھی ثابت ہوگی؟ اس کا انحصار چند باتوں پر ہوگا۔

مزید پڑھیں : دنیا کے امیر ترین جوڑے کی طلاق

مگر جیف بیزوز کو اس طلاق کی صورت میں کافی اثاثوں سے ضرور محروم ہونا پڑے گا جو کہ 137 ارب ڈالرز کے قریب ہیں اور امیر افراد کی علیحدگی انہیں سستی نہیں پڑتی۔

جوڑے کی 2003 کی ایک یادگار تصویر — اے پی فوٹو
جوڑے کی 2003 کی ایک یادگار تصویر — اے پی فوٹو

بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ میں قانونی ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا کہ ارب پتی افراد کے اثاثے اکثر بہت پیچیدہ ہوتے ہیں اور عموماً ایسے ہوتے ہیں جن کی فوری فروخت ممکن نہیں ہوتی، جیسے جیف بیزوز کے بیشتر اثاثے ایمازون اسٹاک سے جڑے ہیں۔

بیزوز خاندان ریاست واشنگٹن میں مقیم ہے اور یہ بھی جیف بیزوز کے لیے معاملات مزید پیچیدہ بنائے گا کیونکہ یہ کمیونٹی پراپرٹی اسٹیٹ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جوڑے نے شادی کے بعد جو اثاثے بنائے وہ علیحدگی کی صورت میں ان میں برابر برابر تقسیم ہوگئے۔

اور یہ جان لیں کہ جیف بیزوز شادی سے پہلے ایک عام ملازمت کرتے تھے اور میکنزی جب ان کی زندگی میں آئی تو اس کے بعد ہی انہوں نے ایمازون کی بنیاد رکھی تھی۔

اگر اس ریاست کے اصولوں پر یہ طلاق ہوتی ہے تو جیف بیزوز کو 137 ارب ڈالرز میں سے 50 فیصد یعنی 68.5 ارب ڈالرز میکنزی بیزوز کو دینا پڑیں گے اور دنیا کی امیر ترین خاتون بن جائیں گی۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایمازون کے بانی اس سے اسی وقت بچ سکتے ہیں جب انہوں نے شادی سے قبل یا بعد میں اپنی اہلیہ سے کوئی معاہدہ کررکھا ہو۔

قانونی ماہرین کے مطابق اکثر بہت زیادہ امیر افراد شادی سے قبل معاہدہ کرلیتے ہیں کہ علیحدگی کی صورت میں ان کے اثاثے کس حد تک بیوی یا شوہر کو ملیں گے۔

یہ واضح نہیں کہ بیزوز خاندان نے ایسا کوئی معاہدہ کررکھا ہے یا نہیں، اگر نہیں تو میکنزی کو ایمازون کی ویلیو کے مطابق کم از کم 66 ارب ڈالرز تو واشنگٹن کے کمیونٹی پراپرٹی لا کے مطابق ملیں گے۔

اے پی فائل فوٹو
اے پی فائل فوٹو

تاہم ٹی ایم زی کی ایک رپورٹ کے مطابق جیف بیزوز نے اپنی بیوی سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کررکھا ہے اور علیحدگی کی صورت میں انہیں اپنے 50 فیصد اثاثوں سے محروم ہونا پڑے گا۔

اگر طلاق کا معاملہ اس رقم پر طے ہوا تو جیف بیزوز کو ایمازون میں اپنے حصص فروخت یا سابقہ اہلیہ کو منتقل کرنا ہوں گے جس سے وہ کمپنی کی ملکیت اور کنٹرول سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ جیف بیزوز کے پاس اس وقت ایمازون کے 16 فیصد کے قریب حصص ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر کسی فرد کے اثاثے کمپنی اسٹاک سے منسلک ہو جیسے جیف بیزوز کے ہیں تو انہیں طلاق پر کافی پیچیدگیوں کا سامنا ہوگا۔

ان کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگا کہ وہ میکنزی کو اربوں ڈالرز کس صورت میں ادا کریں یعنی حصص ٹرانسفر کردیں مگر ایسا کرنے پر کمپنی کا کنٹترول کھو سکتے ہیں۔

مگر یہ ضروری نہیں کہ جیف بیزوز کے معاملے میں اوپر درج حالات واقعی پیش آئیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

ماہرین کے مطابق ایسے بھی امکانات ہیں کہ میکنزی کی خواہش ہو کہ خاندان کے اثاثے بڑھتے رہیں جن کا انحصار جیف بیزوز کے کمپنی کے کنٹرول پر ہے، تو وہ ایسی صورت میں ایسے تصفیے پر زور نہیں دیں گی جس کے باعث ایمازون کے بانی کو حصص فروخت کرکے کنٹرول کھونا پڑے یا ان کے حصص 15 یا 16 فیصد سے کم ہوجائیں۔

اثاثوں کی تقسیم اس لیے بھی مشکل ہے کیونکہ ایمازون کے اثاثوں سے ہٹ کر اس جوڑے کی ملکیت میں 4 لاکھ ایکڑ جائیداد بھی ہے، جبکہ جیف بیزوز اسپیس کمپنی بلیور اوریجن اور معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ کے بھی مالک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : معمولی ملازمت سے دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص بننے کا سفر

برطانوی روزنامے دی گارڈین کے مطابق جوڑے کی علیحدگی کا اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایک جریدے نیشنل انکوائرر کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ جیف بیزوز انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے ایک ایجنٹ کی اہلیہ میں رومانوی دلچسپی لے رہے ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

تاہم اس رپورٹ کے حوالے سے یہ خیال رکھنا ہوگا کہ جس جریدے میں اسے شائع کیا گیا وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ہے جو اکثر جیف بیزوز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024