• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست منظور

شائع January 9, 2019

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے فیصلے کے خلاف اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران العزیزیہ اسٹیل ملز میں سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے، اسے جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

جس کے بعد عدالت نے عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے فیصلے کے خلاف اپیل کو جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیل کو 10 روز میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا کہ اپیل کے ساتھ ساتھ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست کو بھی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کے فیصلے کے خلاف اپیل جلد سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

نواز شریف کے وکلا کی جانب سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرکے سزا معطلی کی درخواست 5 جنوری کو دوبارہ دائر کی گئی تھی، جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔

اس سے قبل نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی سے متعلق درخواست کو دو مرتبہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار افسر نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔

مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کردیا

اس سے قبل احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد ازاں تینوں مجرمان نے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جس پر کئی سماعتوں کے بعد 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطلی کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی طویل سماعتیں احتساب عدالت میں ہوئی تھیں اور 19 دسمبر 2018 کو جج ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 24 دسمبر کو سنایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024