رحیم یار خان: کراچی تا اسلام آباد گیس فراہم کرنے والی پائپ لائن پر بم حملہ
کراچی تا اسلام آباد صنعتوں، گھریلو صارفین اور گیس اسٹیشنز کو ری لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) فراہم کرنے والی پائپ لائن کو رحیم یار خان میں بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
ریسکیو 1122 کے حکام کا کہنا تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل) کے ذرائع کے مطابق دھماکا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جسے صادق آباد میں بھونگ روڈ پر بھونگ سوئی گیس رپیٹر اسٹیشن کے قریب نصب کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں ایس این جی پی ایل کے چیف انجینئر ٹرانسمیشن محمد شعیب نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آر ایل این جی کی 36 انچ قطر اور 0.588 انچ موٹائی کی پائپ لائن ایک سال قبل کراچی سے اسلام آباد تک گیس اسٹیشنوں اور گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنے کے لیے بچھائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گیس بحران: سوئی سدرن،ناردرن کے ڈائریکٹرز کےخلاف انکوائری کا حکم
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ رات دہشت گردوں نے 3 فٹ گہرا گڑھا کھود کر آر ایل این جی پائپ لائن پر ایک ڈیوائس نصب کی جس سے پائپ لائن میں دھماکا ہوا۔
محمد شعیب نے بتایا کہ یہ واقعہ رات 2 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا جس کے بعد سسٹم پر 3 بج کر 5 منٹ تک قابو پالیا گیا تاہم پائپ لائن کی مرمت کر کے بحال کرنے میں 48 گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب صادق آباد کے اسسٹنٹ کمشنر(اے سی) عباس رضا ناصر نے مذکورہ دھماکے کو ’تخریب کاری‘ کی کارروائی قرار دیا، دھماکے کے بعد ریسکیو 1122 کی آگ بجھانے والی 8 گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں اس کے ساتھ ایس این جی پی ایل اور ایک نجی ادارہ بھی آگ بجھانے پہنچا۔
مزید پڑھیں: گیس کی قلت ختم کرنا حکومت کی ترجیح ہے، عبدالرزاق داؤد
عباس ناصر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے مقام پر انجینئرز بھی پہنچ چکے ہیں جبکہ 2 سائنسدان بھی جلد پہنچیں گے جو فرانزک ٹیسٹ کریں گے جبکہ بحالی میں 24 سے 48 گھنٹے لگنے کا امکان ہے۔
ایس این جی پی ایل کےعہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے میں سال 2002 میں 40 سے 50 دھماکے کیے گئے تھے جبکہ گزشتہ ماہ بھی نہر صادق کے قریب سردار گڑھ میں دہشت گردوں نے پائپ لائن پر دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا لیکن سیکیورٹی گارڈز نے موقع پر کارروائی کر کے بم ناکارہ بنادیا تھا تاہم ملزمان خود بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
خیال رہےکہ دسمبر میں پاکستان کو گیس کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث کراچی اور پنجاب میں صنعتیں بند کرنی پڑی تھیں جبکہ بہت سے علاقوں میں گھریلو صارفین کو بھی گیس پریشر میں کمی اور عدم فراہمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل
بعدازاں وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں حکومت نے نئی توانائی پالیسی جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تا کہ گیس کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا جائے۔