• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہیلی کاپٹر کیس چلا کر نیب، وزیر اعظم کی توہین کر رہا ہے، فواد چوہدری

شائع January 9, 2019 اپ ڈیٹ December 29, 2019
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ملک کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف خیبر پختونخوا ہیلی کاپٹر کیس چلانا زیادتی ہے اور وہ اس طرح وزیر اعظم کی توہین کر رہا ہے۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'کیپیٹل ٹاک' میں بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ہیلی کاپٹر کیس میں باقاعدہ چارج نہیں لگایا گیا، جبکہ نیب کی جانب سے کیسز چلانا وزیر اعظم اور پاکستان کے نظام کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کیسز توہین نہیں بلکہ وزیراعظم پر بنائے گئے کیس پر دنیا نیب پر ہنس رہی ہے۔

اعظم سواتی کے حوالے سے فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ ان کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، اعظم سواتی نے خود استعفیٰ نہیں دیا بلکہ سپریم کورٹ نے لیا، ان کے کیس کو نواز شریف اور ماڈل ٹاؤن کے کیسز سے ملانا زیادتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان سوٹ ٹائی لگا کر پارلیمنٹ آتے ہیں حالانکہ انہیں جیل میں ہونا چاہیے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر الزام ہم نے نہیں لگایا بلکہ جرمنی کے اخبار میں پاناما کا معاملہ آیا، جبکہ سابق صدر آصف زرداری پر الزام بھی ہم نے نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے لگائے۔

انہوں نے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم کے متعلق کہا کہ 'علیمہ باجی کا کاٹن برآمد کرنے کا کام ہے جو 20 سال سے چل رہا ہے۔'

فوجی عدالتوں کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ 'اصولی طور پر فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہئیں لیکن ہم مخصوص حالات سے گزرے ہیں، تاہم کوشش کریں گے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی سے مل کر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔

ہیلی کاپٹر کیس کیا ہے؟

خیال رہے کہ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ سال فروری میں عمران خان کی جانب سے صوبائی حکومت کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی (17) اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر فراہم کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق بتایا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری ہیلی کاپٹرز کا استعمال: نیب نے عمران خان کو طلب کرلیا

رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہئیں تھے، تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے۔

بعد ازاں 12 جولائی کو قومی احتساب بیورو نے مذکورہ معاملے میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، تاہم وہ 7 اگست کو پیش ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024