• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

‘حالیہ سائنسی نظریات ختم ہوکر نریندر مودی لہروں میں بدل جائیں گے’

شائع January 7, 2019
کانفرنس کا افتتاح نریندر مودی نے کیا—فوٹو: انڈین ایکسپریس
کانفرنس کا افتتاح نریندر مودی نے کیا—فوٹو: انڈین ایکسپریس

ٹیکنالوجی اور سائنس میں ترقی کے دعوے کرنے والے بھارت کے چوٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے دنیا کے عظیم سائنسدانوں آئزک نیوٹن اور البرٹ آئن اسٹائن سمیت دیگر سائسندانوں کے نظریات کو مسترد کیے جانے اور نئے دعووں پر دنیا حیران رہ گئی۔

اگرچہ بھارتی سائنسدان ہر سال ہونے والی سائنسی کانفرنس ’انڈین کانگریس سائنس‘ میں حیران کن انکشافات کرتے ہیں، تاہم رواں برس ہونے والی کانفرنس میں کیے گئے ہندوستانی سائسندانوں کے دعووں پر خود بھارتی بھی حیران رہ گئے۔

بھارتی سائنسدانوں کے حیران اور انتہائی مضحکہ خیز دعووں پر جہاں دنیا بھر کے لوگ حیران ہیں، وہیں خود بھارت میں سائنسدانوں کے خلاف مظاہرے بھی شروع ہوگئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 106 ویں انڈین کانگریس سائنس‘ کانفرنس میں بھارت کے بڑے بڑے سائنسدانوں نے حیران کن دعوے کرتے ہوئے آئزک نیوٹن اور البرٹ آئن اسٹائن جیسے سائنسدانوں کے نظریات کو ہی جھوٹا قرار دیا۔

سائنسی کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور کانفرنس 3 سے 7 جنوری تک جاری رہی، جس میں بھارتی سائسندانوں نے عالمی سائنسی نظریات کو ہندو مذہب سے جوڑنے اور ہندو ازم سے ہی انہیں لینے کے دعوے کیے۔

پانچ روزہ سائنسی کانفرنس ہر سال منعقد ہوتی ہے—فوٹو: اے بی پی
پانچ روزہ سائنسی کانفرنس ہر سال منعقد ہوتی ہے—فوٹو: اے بی پی

جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو یونیورسٹی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ہندو مذہب کی ایک کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹیم سیل تحقیق کو ہزاروں سال قبل بھارت میں دریافت کیا گیا تھا۔

جی ناگیشور راؤ نے مزید کہا کہ سائنس فکشن ناول کردار ڈیمن کنگ دراصل صدیوں پہلے ہندو مذہبی کردار تھا اور راماین کے پاس مختلف اقسام کے 24 جہاز اور دیگر آلات تھے۔

اسی یونیورسٹی کے ایک سائنسندان نے آئزک نیوٹن اور البرٹ آئن اسٹائن کے نظریات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ثقلی لہروں سے متعلق نظریات غلط تھے اور انہیں نیا نام ’نریند مودی لہریں‘ دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا نیوٹن اور آئن اسٹائن ثقلی لہروں کو مکمل طور پر سمجھنے اور انہیں درست انداز میں حل کرنے میں ناکام ہوگئے تھے اور ان کے نظریات ختم ہوجائیں گے۔

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسی کانفرنس میں جی ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ جہاں اسٹیل سیل سے متعلق سب سے پہلے ریسرچ ہندو مذہب میں ہوئی، وہیں ٹیسٹ ٹیوب کا نظریہ بھی ہندو ازم نے دیا۔

انہوں نے ٹیسٹ ٹیوب کو مہا بھارت کے افسانوی بادشاہ کورو سے ملایا اور کہا کہ اسی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی ان کے اولاد ہوئی۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ بھارتی سائسندانوں نے مضحکہ خیز اور انوکھے دعوے کیے ہوں، اس سے قبل بھی اسی کانفرنس میں ایسے ہی دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔

کانفرنس میں سائنسدانوں دعووں میں ایک دوسرے سے بازی لیتے نظر آئے—فوٹو: پی آر لوگ
کانفرنس میں سائنسدانوں دعووں میں ایک دوسرے سے بازی لیتے نظر آئے—فوٹو: پی آر لوگ

اسی کانفرنس میں 2015 میں بھارتی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مہابھارت کے سائنسدانوں نے یورپی و امریکی سائنسدانوں سے کئی صدیاں قبل ہی جہاز تیار کرلیے تھے۔

یہی نہیں بھارتی سائسندانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مہابھارت کے سائسندانوں نے ہزاروں سال قبل ہی جہاز نما ایسی دریافتیں ایجاد کرلی تھیں، جو ایک سیارے سے دوسرے سیارے کی جانب باآسانی سفر کرسکتی تھیں۔

اگرچہ بھارت کو سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے سے جنوبی ایشیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک سمجھا جاتا ہے، تاہم گشتہ چند سال سے وہاں کے سائنسدانوں کے دعووں نے سب کو حیران کر رکھا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سائسندان ایسے دعوے وزیر اعظم نریندر مودی کو خوش کرنے کے لیے کرتے ہیں۔

سائنسدانوں کے ایسے مضحکہ خیز دعووں پر جہاں دنیا بھر کے سائسندان بھارت کے سائنسی پروگرامات کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھتے ہیں، وہیں خود بھارتی عوام بھی سائنسدانوں کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔

اسکرول کے مطابق سائنسی کانفرنس میں سائنسدانوں کے مضحکہ خیز دعووں کے بعد ریاست پنجاب میں مظاہرہ کیا گیا۔

دی نیوز منٹ کے مطابق سائنسدانوں کے خلاف بنگلورو میں بھی طلبہ، اساتدہ سمیت پروفیشنل سائنسدانوں نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سائنس پر مذاق کرنا بند کیا جائے۔

سائنسدانوں کے دعوے پر بھارت میں مظاہرے بھی کیے گئے—فوٹو: اسکرول
سائنسدانوں کے دعوے پر بھارت میں مظاہرے بھی کیے گئے—فوٹو: اسکرول

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024