• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

شائع January 7, 2019
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی سینیٹر اور 2020 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع مخالف صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ وہ شام اور افغانستان میں فوجی سرگرمیوں کے بجائے امریکی فوج کے انخلا کی حمایت کریں گی۔

سینیٹر ایلزبتھ وارن، جنہوں نے گزشتہ ہفتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ 2020 میں ڈیموکریٹ پارٹی سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصہ لیں گی، کا کہنا تھا کہ ’میرے مطابق یہ درست فیصلہ ہے کہ ہم شام سے اپنی فوج کو واپس بلالیں اور اس کے ساتھ افغانستان سے بھی فوج کو واپس بلانا صحیح فیصلہ ہے‘۔

واضح رہے کہ متوقع صدارتی امیدوار کے ساتھ سینیٹر ایلزبتھ وارن کا بیان اس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ وہ سینیٹ آرمڈ سروس کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘، ٹرمپ کا فوجیوں کے انخلا کے عزم کا دوبارہ اظہار

یاد رہے کہ امریکی صدر اور ان کی حکومت کے سینئر عہدیداران نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ان کا شام سے امریکی فوجی دستے واپس بلانے اور افغانستان میں موجود 14 ہزار فوجی اہلکاروں کی تعداد کم کر کے نصف کردینے کا منصوبہ ہے۔

سینیٹر ایلزتھ وارن نے یہ بیان امریکی نشریاتی ادارے ’ایم ایس این بی سی‘ کو ایک انٹرویو کے دوران دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں ہی جماعتوں کو فوج واپس بلانے کے حوالے سے دباؤ کا سامنا ہے۔

چنانچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نظریات کی سخت ترین ناقد ہونے کے باوجود سینیٹر ایلزبتھ وارن نے جنگ زدہ ممالک سے ان کے فوج واپس بلانے کے فیصلے کی مخالفت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: امریکا کی فوجی انخلا کی تردید، طالبان اور واشنگٹن مؤقف پر ڈٹ گئے

فوجی دستوں کے انخلا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ہر وہ شخص جو اب بھی یہ کہتا ہے کہ نہیں، نہیں ہم یہ نہیں کرسکتے، انہیں اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے، ان کے خیال میں ان جنگوں میں کامیابی کی کیا صورت ہوگی اور ابھی کیا صورتحال ہے‘۔

تاہم انہوں نے اس قسم کے حساس معاملات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک اعلانات کرنے کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کیا پالیسیاں ٹوئٹر کے ذریعے تشکیل دی جانی چاہیے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اصل میں اس بارے میں اتحادیوں سے بات چیت کر کے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تاکہ ہم خطے میں تحفظ اور استحکام کو یقینی بنا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا پر پڑوسی ممالک کو تشویش

دوسری جانب واشنگٹن میں موجود مبصرین کا کہنا تھا کہ افغان جنگ، امریکا میں اتنی غیر مقبول ہوچکی ہے کہ کوئی امریکی سیاستدان افغانستان میں فوج رکھنے کی حمایت نہیں کرے گا اور رواں برس جب صدارتی مہم کا آغاز ہوگا تو افغانستان سے فوج کے انخلا کا مطالبہ اور شدت سے سامنے آئے گا۔


یہ خبر 7 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024