• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

جے آئی ٹی کی زرداری، اومنی گروپ کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست

شائع January 6, 2019
جے آئی ٹی کے مطابق زرداری گروپ اور اومنی گروپ کی حوالہ ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تاریخ ہے — فائل فوٹو
جے آئی ٹی کے مطابق زرداری گروپ اور اومنی گروپ کی حوالہ ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تاریخ ہے — فائل فوٹو

اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سپریم کورٹ سے زرداری گروپ پرائیوٹ لمیٹڈ اور اومنی گروپ کے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کرنے کی درخواست کردی۔

جے آئی ٹی کی تازہ رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ دونوں گروپس نے اثاثوں کو غلط قرضوں، حکومتی فنڈز، کک بیکس اور مجرمانہ کارروائیوں کے ذریعے جمع کیا۔

قبل ازیں جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری، ہمشیرہ فریال تالپر اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تجویز بھی دی تھی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم

تاہم 31 دسمبر کو عدالت نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ کو اپنے 27 دسمبر کے فیصلے پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا۔

تاہم تازہ رپورٹ میں جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں ملنے والے اہم ترین شواہد اس بات کا ثبوت ہیں کہ 1981 میں 600 روپے اور 2001 میں 6 ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے شروع ہونے والے بالترتیب زرداری اور اومنی گروپ نے اثاثوں کو غلط قرضوں، حکومتی فنڈز، کک بیکس اور جرائم کی کارروائیوں سے اکٹھا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'آپ کو کام نہیں کرنا تو حکومت چھوڑ دیں'، چیف جسٹس سندھ حکومت پر برہم

ان کا کہنا تھا کہ ’شواہد کے مطابق ان گروپس کی حوالہ ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی ایک تاریخ موجود ہے‘۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ میں عدالت عظمیٰ سے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے زیر تفتیش کمپنیوں کی ملکیت کو تبدیل نہ کرنے کے احکامات جاری کرنے کا بھی کہا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024