اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
عدالت نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے لیے 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ پیر (7 جنوری) کو العزیزیہ اسٹیل ملز کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کردیا
خیال رہے کہ نواز شریف کے وکلا کی جانب سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرکے سزا معطلی کی درخواست آج 5 جنوری کو دوبارہ دائر کی گئی تھی، جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
اس سے قبل نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی سے متعلق درخواست کو دو مرتبہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار افسر نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔
عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔
مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف نے ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواست دائر کردی
اس سے قبل احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بعد ازاں تینوں مجرمان نے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں جس پر کئی سماعتوں کے بعد 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔
ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطلی کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی طویل سماعتیں احتساب عدالت میں ہوئی تھیں اور 19 دسمبر 2018 کو جج ارشد ملک نے دونوں ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 24 دسمبر کو سنایا گیا تھا۔