پاکستان میں سرمایہ کاری کو مکمل محفوظ بنایا جائے گا، وزیر اعظم
وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری کو مکمل محفوظ بنایا جائے گا۔
انقرہ میں پاک ترک بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم سرمایہ کاروں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں اور سرمایہ کاری کے لیے ہم انہیں سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو غربت سے نکالنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، کرپشن کی وجہ سے ملک وہ سب کچھ حاصل نہیں کر پاتا جس کا عزم کیا ہو۔
مزید پڑھیں: ترکی کے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے، وزیر اعظم
وزیر اعظم کا کہنا تھا 1960 میں پاکستان کی معیشت ایشیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت تھی لیکن 1960 کے بعد منافع کمانے کو برا سمجھا جانے لگا، جس سے معیشت کو نقصان پہنچا۔
عمران خان نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان، ملائیشیا اور جنوبی کوریا کے لیے ایک رول ماڈل تھا، تاہم نیشنلائزیشن کی پالیسی نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کاروبار سے منافع کمانا بری بات نہیں، منافع سے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد ملتی ہے۔
وفد سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں پاکستان ’کو نقصان ہوا کیونکہ ایک سوشلسٹ ذہنیت نے دولت کے مواقع پیدا کرنے سے روک دیا‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سوشلسٹ حکومتیں بعد میں ختم ہوگئیں لیکن ان کی ذہنیت بیوروکریسی میں منتقل ہوگئی، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سرمایہ کاری میں مدد کر رہی ہے اور دولت پیدا کرنے کے مواقع کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے ترک کاروباری رہنماؤں کو پی ٹی آئی حکومت کے تحت پاکستان میں دوستانہ ماحول فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ’ہم بطور حکومت سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘ اور اس عمل کی نگرانی کے لیے وزیر اعظم ہاؤس میں ایک علیحدہ سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ترکی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں درپیش مسائل پر پہلے ہی تبادلہ خیال کرچکے ہیں جبکہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح برآمدات کے شعبے کی ترقی ہے‘۔
وزیر اعظم نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’چین نے گزشتہ 30 برسوں میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا اور ہماری حکومت کی بھی اصل توجہ غربت کا خاتمہ ہی ہے‘۔
اس سے قبل وزیر اعظم نے ترکی کے فارن اکنامک ریلیشن بورڈ کے ترک پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات کی اور سرمایہ کاری سے متعلق پاکستانی حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیرِاعظم عمران خان کا دورہ چین، پاکستان کے لیے مثبت رہا‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے پہلے 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکی میں ہیں، جہاں ان کے ہمراہ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر اعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی زلفی بخاری بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب اس بات کی بھی توقع کی جارہی کہ وزیر اعظم کا دورہ ترکی پاکستان میں معیشت کو جاری بحران سے نمٹنے میں کچھ مدد گار ثابت ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کا بھی امکان ہے۔