• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

سپریم کورٹ کے حکم پر چیئرمین نیب کی چیف جسٹس سے چیمبر میں ملاقات

شائع January 4, 2019
کیوں نے نیب والوں کے بھی وارنٹ جاری کردیں، پھر کیا عزت رہ جائے گی ان کی، چیف جسٹس کے ریمارکس — فائل فوٹو
کیوں نے نیب والوں کے بھی وارنٹ جاری کردیں، پھر کیا عزت رہ جائے گی ان کی، چیف جسٹس کے ریمارکس — فائل فوٹو

سپریم کورٹ کی جانب اسلام آباد میں ہسپتالوں کی کمی کے مقدمے میں طلب کیے جانے پر چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور انہیں اپنے موقف سے آگاہ کی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اسپتالوں کی حالت زار کیس کی ان چیمبر سماعت کی، چیئرمین کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، پراسیکیوٹر جنرل نیب اورممبراسٹیٹ خوشحال خان خٹک چیمبر میں پیش ہوئے۔

چیمبر میں سماعت کے دوران کے چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے کی سرزنش کرتے ہوئے ترلائی میں 200 بستروں کے ہسپتال کے لیے فوری بورڈ اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔

پراسیکیٹر جنرل نیب نے بنچ کو بتایا کہ نیب نے سی ڈی اے کو ہسپتال کی تعمیر سے نہیں روکا صرف ایک مسئلہ تھا جس پر سی ڈی اے سے تفصیل مانگی گئی تھی۔

چیئرمین سی ڈی اے نے نیب کے جواب میں کہا کہ ہمیں نیب نے نوٹسز جاری کیے تھے جس کی وجہ سے مزید کارروائی ہم نے روک دی تھی جس پر پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ نیب معاملے کی اندرونی انکوائری کر رہا ہے لیکن زمین منتقلی روکنے کی سی ڈی اے کو کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان خٹک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممبر اسٹیٹ نے پہلے بھی عدالت کو گمراہ کیا اور ہدایت کی کہ وزیراعظم کو خوشحال خان کی تبدیلی کا خط لکھا جائے۔

چئیرمین سی ڈی اے نے کہا کہ زمین منتقلی کے لیے بورڈ کا اجلاس ضروری ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے فوری زمین حوالے کرے اور اس سلسلے میں بورڈ کا اجلاس آ ج ہی طلب کرکے فیصلہ کیا جائے اور رپورٹ فراہم کی جائے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں ہسپتالوں کی کمی کے کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو چیمبر میں طلب کرلیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہسپتالوں کی کمی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، نیکی کے کام میں نیب ٹانگ اڑا کر بدنامی کررہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا صرف نیب والے سچے ہیں، ادارے کی تحقیقات کا معیار ہے یا نہیں؟

دوران سماعت سیکرٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ ترلائی میں 200 بیڈ کا ہسپتال بنا تھا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جو ہسپتال بحرین حکومت نے بنانا تھا اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اس کے لیے زمین دینا تھی اس کا کیا ہوا جس پر سیکریٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ اس کا کچھ نہیں ہوا۔

سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زمین کے حصول کے معاملے میں نیب نے انکوائری شروع کردی ہے۔

چیف جسٹس نے نیب پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بحرین حکومت 10 ارب روپے دینا چاہ رہی ہے سی ڈی اے کے لیے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب؟

ان کا کہنا تھا کہ ایک درخواست پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، نیب ہر معاملے میں انکوائری کرکے سسٹم روک دیتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تذلیل کی جارہی ہے، نیب کی تحقیقات کا کوئی معیار ہے یا نہیں؟ ایک درخواست پر لوگوں کی عزت ختم کردی جاتی ہے، کیا نیب کے علاوہ سارے چور ہیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج عدالت حاضری کا استثنیٰ ختم کردیں جو ہم نے خود انہیں دیا تھا۔

چیف جسٹس نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بطور چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر کو اپنے چیمبر میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024