• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بینظیر بھٹو ہسپتال منصوبے کا 24 کروڑ روپے سے زائد کا ریکارڈ غائب

شائع January 4, 2019
آڈٹرز کو منصوبے سے متعلق مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا—فائل فوٹو
آڈٹرز کو منصوبے سے متعلق مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا—فائل فوٹو

راولپنڈی: بینظیر بھٹو ہسپتال (بی بی ایچ) کے اکاؤنٹس آڈٹ میں 24 کروڑ 24 لاکھ 80 ہزار مالیت کے ایک منصوبے کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 16-2015 کے لیے راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی (آر ایم یو) کے انتظامی کنٹرول میں بی بی ایچ کے آڈٹ میں آڈٹرز کو ’ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے لیے قائم اضافی 25 سرجیکل بیڈ اور متعلقہ سہولیات‘ کا ریکارڈ نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: وفاقی محکموں میں 58 کھرب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

صوبائی حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت ہسپتال کو 28 کروڑ 35 لاکھ 20 ہزار روپے فراہم کیے گئے تھے لیکن ہسپتال کی انتظامیہ نے آڈٹ کے دوران 4 کروڑ 10 لاکھ 39 ہزار روپے کے واؤچرز فراہم کیے جبکہ 24 کروڑ 24 لاکھ 80 ہزار روپے کے واؤچرز غائب تھے۔

آڈٹرز نے واؤچرز پیش کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے کئی مرتبہ زبانی اور تحریری درخواستیں اور ان سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔

آڈٹ ٹیم نے اکاؤنٹس کے معائنہ سے متعلق آڈیٹر جنرل کے افعال کو روکنے کے لیے متعلقہ حکام کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش کی.

اس حوالے سے بی بی ایچ کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی اور 28 کروڑ 30 لاکھ روپے کے منصوبے کے غائب شدہ ریکارڈ کو دیکھنے کا کہا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے اکاؤنٹنٹ کو معطل کردیا تھا اور پنجاب امپلائرز کارکردگی، نظم و ضبط اور احتساب ایکٹ 2006 کے تحت انکوائری بھی شروع کردی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آصف قادر میر نے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ وہ ریکارڈ کے ذمہ دار نہیں کیونکہ اسے آر ایم یو کی جانب سے مرتب کیا گیا تھا‘۔

اس کے بعد میڈیکل سپرنٹنٹ نے راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عمر کو گمشدہ ریکارڈ سے متعلق خط لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری اداروں میں 2 ہزار ارب کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ اے ڈی پی کے مرکزی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر اطہر تحسین سے بھی متعلقہ معلومات کی فراہمی کے لیے رابطہ کیا گیا تھا، تاہم ریکارڈ نہیں ملا اور بی بی ایچ انتظامیہ نے محکمہ صحت کو آگاہ کردیا۔

دوسری جانب جب ڈاکٹر اطہری تحسین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ جلد ہی فراہم کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہا آڈٹ ٹیم نے گمشدہ ریکارڈ سے متعلق اعتراض کیا لیکن انتظامیہ انہیں اخراجات کی تفصیلات فراہم کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024