ملک میں 18ویں ترمیم کو کوئی خطرہ نہیں، صدر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 18ویں ترمیم کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں اور وہ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
نجی چینل 'ایکسپریس نیوز' کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ 'ملک میں 18ویں ترمیم کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ قانون سازی سے تو چیزیں بہتر ہوتی ہیں اور 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خود مختاری دی گئی، لیکن معیار کا تعین وفاق کے پاس ہونا چاہیے تاکہ چاروں صوبوں میں یکساں انداز میں ترقی ہو سکے۔'
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ میں 18ویں آئینی ترمیم پر بحث نہیں ہوئی، چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ ’ہر قانون میں بہتری کی گنجائش موجود ہے لیکن 18ویں ترمیم کو کوئی خطرہ نہیں‘۔
وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان جاری کشمکش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'یہ مسئلہ دو حکومتوں کے درمیان ہے جس کا ایوان صدر سے کوئی براہ راست تعلق نہیں، لیکن سندھ سمیت تمام حکومتوں کو بہتر کارکردگی دکھانی چاہیے۔'
ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے کافی کوششیں کیں اور سندھ حکومت کے تمام سیاستدانوں کو اکٹھا اور مل کر چلنے کا پیغام دیا، لیکن انہیں اس سلسلے میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں،گورنر راج نہیں، وزیر اطلاعات
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین کی بالادستی سب سے بڑھ کر ہے اور جمہوری قوتوں کو آئین سے باہر کوئی کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ اگر کسی پر الزام لگا ہے کہ تو اسے چاہیے کہ وہ اس کی صفائی دے۔
صدر مملکت نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کچھ جماعتوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'یہاں جس پر الزام لگتا ہے وہ سیاسی انتقام کا شور مچانے لگ جاتا ہے حالانکہ نیب صرف یہ سوال کرتا ہے کہ آپ نے آمدنی سے زیادہ اثاثے کیسے بنائے؟'
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کے خلاف جہاد جاری رہنا چاہیے لیکن وہ کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ بلاتفریق ہونا چاہیے اور پھر چاہے جو بھی ذمہ دار ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سول اور فوجی تعلقات پر ہمیشہ کہا گیا کہ دونوں ایک پیج پر ہیں لیکن ہوتے نہیں تھے، البتہ یہ بہت دنوں بعد ایسی حکومت آئی ہے جس میں فوج اور حکومت دونوں حقیقی معنوں میں ایک پیج پر ہیں۔
مزید پڑھیں: نئی پارلیمنٹ سے 18ویں ترمیم میں تبدیلیاں کروائی جاسکتی ہیں، رضا ربانی
ان کا کہنا تھا کہ ترجیحات کے تعین میں عدلیہ نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا اور عدلیہ کی نظر میں بھی کرپشن بہت بڑا مسئلہ ہے اور ان تین اداروں کا ایک ساتھ کام کرنا پاکستان کی ترقی کے لیے خوش آئند ہے۔
مستقل تیزی سے ابتری کا شکار معیشت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے مستقبل میں بہتری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب جو معیشت آئے گی وہ خود انحصاری پر مبنی ہو گی کیونکہ اب ہم درست سمت میں گامزن ہیں لیکن اس عمل میں تھوڑا وقت لگے گا۔'