زیر التوا مقدمات کا ذمہ دار مجھے ٹھہرایا جاتا ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ زیر التوا مقدمات کا الزام مجھے دیا جاتا ہے جبکہ ہم قانون بنا نہیں سکتے صرف تشریح کرسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے ریماکرس دیئے کہ ہم نے اپنے عدالتی ضابطہ کار کو دور حاضر کے مطابق ڈھالا ہے، لاء کمیشن اپنی سفارشات حکومت کو دے چکا ہے اور اگر وہ سفارشات منظور ہو جاتی تو فراہمی انصاف میں آسانی ہو جاتی۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ آبادی کنٹرول کرنے سے متعلق سیمنار کے روز بھی وزیراعظم سے قوانین میں ترمیم کی گزارش کی تھی، اس دن بھی کہا تھا آج بھی انگریزی دور کے قوانین استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’بطور چیف جسٹس کیے گئے وعدوں پر کتنا عمل کیا، یہ قوم پر چھوڑتا ہوں‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے الزام دیا جاتا ہے کہ گھر کو درست نہیں کر سکا جبکہ طریقہ کار کی حد تک اپنا گھر اِن آرڈر کر چکے ہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اب پارلیمنٹ کا کام ہے جبکہ تجاویز وزارت قانون میں زیر التوا ہیں، ہماری مجبوری اپنی جگہ پر ہے کہ قانون نہیں بنا سکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وعدہ کرتا ہوں وزارت قانون کو اقلیتوں سے متعلق بل پیش کرنے کی ہدایت ضرور دوں گا۔
اس موقع پر طاہرہ عبداللہ نے عدالت کو بتایا کہ جنرل مشرف سے آج تک اقلیتوں کے حقوق کا خیال کسی کو نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس نے شعیب سڈل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جسٹس تصدق جیلانی کے فیصلے پر عمل تو ہونا ہے، اگر کوئی مدد درکار ہو تو عدالت تیار ہے، جس پر شعیب سڈل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک فیصلے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے نہیں ہوا، عدالت نے یہ طریقہ کار طے کرنا ہے۔
اس موقع چیف جسٹس نے ریماکرس دیئے کہ عدالت کے پاس کام کی بہتات ہے، ثاقب جیلانی اور خرم سعید کو درخواست کریں گے کہ آپ کی معاونت کریں، عملدرآمد کے لیے جو مدد چاہیے تحریری طور پر لکھ دیں۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات
شعیب سڈل نے عدالت کو بتایا کہ آفس کی جگہ سمیت مختلف ایشوز ہیں، جس پر طاہرہ عبداللہ نے عدالت کو بتایا کہ تحقیق اور ہوم ورک بہت ہو چکا ہے، 19 جون 2014 کو جسٹس جیلانی نے فیصلہ دیا، کیا آج تک پارلیمنٹ نے کوئی قانون سازی نہیں کی۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ منگل تک کے لیے ملتوی کر دی۔