• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چیئرمین ایس ای سی پی فرار نہیں ہوئے، چھٹیوں پر بیرونِ ملک گئے، دستاویز

شائع January 1, 2019
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے قائم مقام چیئرمین طاہر محمود ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔

لیکن ڈان کو حاصل ہونے والی دستاویزات کی نقول سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طاہر محمود بیرونِ ملک جانے کے لیے 12 دن کی رخصت لے کر گئے ہیں۔

دستاویزات میں یہ صاف واضح ہے کہ طاہر محمود کی چھٹیوں کی درخواست وزیراعظم کے دفتر سے 19 دسمبر کو منظور کی گئی جس میں یہ بھی لکھا ہے کہ انہیں 24 دسمبر سے 4 جنوری تک آرام اور سیرو تفریح کے لیے دبئی اور سعودی عرب جانے کے لیے چھٹیاں دی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں،گورنر راج نہیں، وزیر اطلاعات

خیال رہے کہ وزیر اطلاعات نے طاہر محمود سے متعلق بات پریس کانفرنس کے دوران کئی اہم شخصیات کے ملک سے فرار ہونے کی افواہوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی تھی۔

دوسری جانب قائم مقام چیئرمین ایس ای سی پی طاہر محمود نے بیرونِ ملک سے وزارت خزانہ کو خط ارسال کیا جس میں انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں ان پر لگائے گئے الزام کو مسترد کرتے ہوئے حقائق کے منافی قرار دیا۔

اپنے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے 3 بینکوں کو تباہی سے محفوظ رکھنے کے لیے ان بینکوں کا انضمام کیا تھا جس میں ’مائی بینک‘، اطلس بینک‘ اور 'عارف حبیب بینک' شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انضمام کی منظوری اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے کمپنیز اینڈ ٹیک اوور آرڈیننس کی دفعہ 3 (جی) کے تحت دی گئی اس کے لیے بینک کو ایس ای سی پی کی اجازت درکار نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا مذکورہ آرڈیننس کی دفعہ 3 (جی) کے تحت عدالت یا متعلقہ فورم کی منظوری کے بعد ہوئے انضمام کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔


یہ خبر یکم جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024