• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں،گورنر راج نہیں، وزیر اطلاعات

شائع December 31, 2018
وفاقی وزیر اطلاعات اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو : ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو : ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سندھ حکومت کا تختہ الٹنے جارہے ہیں،ہم سندھ میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں گورنر راج نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مداخلت نہیں کررہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مراد علی شاہ کو مستعفی ہوجانا چاہیے کیونکہ ان کے اوپر سنگین الزامات عائد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج وزیر اعظم سے ملاقات میں یہ فیصلہ کیا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ہم سندھ حکومت میں مداخلت کررہے ہیں، اس لیے میں نے اپنا دورہ سندھ ملتوی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں وفاق کے 2 وزرا ڈاکٹر بابر اعوان اور اعظم سواتی نے اسی وقت استعفیٰ دے دیا جب ان پر الزامات عائد کیے گئے اور اسی اصول کے تحت مراد علی شاہ استعفیٰ دیں اور پیپلزپارٹی اپنا وزیر اعلیٰ لے آئے۔

مزید پڑھیں : سندھ کا تمام بجٹ اومنی گروپ پر خرچ ہوا، خرم شیر زمان

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ جس پر براہ راست یہ الزام عائد ہوں کہ وہ اپنی حکومت کو ایک گروپ کے پیسے بنانے کے لیے استعمال کررہا تھا اسے عہدے پر رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ ہے کہ وزیر خزانہ وزیراعظم کے جہاز میں ملک سے باہر گئے اور اب تک وہ واپس نہیں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کے وزرا کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح حکومت کو مینڈیٹ دینا عوام کا اختیار ہے اور وزیراعلیٰ کو منتخب کرنا اسمبلی کا اختیار ہے، یہ سندھ اسمبلی پر ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ تبدیل کرتی ہے یا مراد علی شاہ عہدے پر قائم رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

انہوں نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو مشورہ دیا کہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے خود ہٹ جائیں کیونکہ اگر وہ نہیں ہٹیں گے تو اسمبلی انہیں عہدے سے ہٹائے گی جو ایک جمہوری عمل ہوگا۔

وزیر اطلاعات نے کچھ دیر قبل چیئرمین پیپلزپارٹی کی جانب سے دیے گئے بیان پر رد عمل میں کہا کہ بلاول آپ کے ابو حکومت نہیں گراسکے تو آپ کیسے حکومت گرائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس اسکینڈل میں اصل متاثرین سندھ کےعوام ہیں، انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ سندھ کا پیسہ دبئی اور لندن میں خرچ ہوتا رہا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کیے گئے انکشافات سے ایسا محسوس ہوا کہ سندھ حکومت میں بیٹھے ہوئے افراد صوبائی حکومت کو نجی کمپنی کی طرح چلارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو ملنے والا پیسہ، ہسپتالوں میں خرچ ہونے والا پیسہ، سندھ کے صنعتی مراکز کو دیا جانے والا پیسہ مختلف اکاؤنٹس سے ہوتا ہوا زرداری صاحب تک پہنچا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بعض جگہ ایک فکر یہ بھی ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت جیلوں میں چلی جائے گی تو جمہوریت کیسے چلے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی سیاست کرنے کا واحد طریقہ یہی رہ گیا ہے کہ کرپشن کو قانونی قرار دیا جائے ورنہ ان کی سیاست تو دفن ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف مقدمہ ہم نے شروع نہیں کیا یہ مقدمہ 2015 میں ایک نظام کے تحت شروع ہوا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 2016 میں چوہدری نثار صاحب نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک ہی اکاؤنٹ سے ایان علی اور بلاول ہاؤس کے بل ادا ہوئے یعنی یہ معاملہ 2016 سے ہی وفاقی حکومت اور ایف آئی کے علم میں تھا۔

مزید پڑھیں : آصف زرداری کا گیم اوور، اب قوم بیوقوف نہیں بنے گی، علی زیدی

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت سے یہ فرق آیا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی سیاست کا زمانہ ختم ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو چیز 2016 سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے علم میں تھی اسے کیوں سامنے نہیں لایا گیا، چوہدری نثار اس وقت وزیر داخلہ تھے وہ بھی اس معاملے پر جواب دہ ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے جے آئی ٹی کی کارروائی کو کنٹرول نہیں کیا ہم اداروں کو کنٹرول کرنے پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے نہیں کہا کہ ہم سندھ حکومت تبدیل کررہے ہیں لیکن چونکہ ان کی بنیادیں ہل گئی ہیں تو انہیں محسوس ہورہا ہے کہ ہم ایسا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اپنی فکر کرنی چاہیے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ کہہ رہی تھیں کہ گدھ اور گیدڑ سندھ کے اوپر نہیں آسکیں گے جبکہ گدھ اور گیدڑ سندھ سے چمٹے ہوئے ہیں، گدھ بھی وہ سلوک نہیں کرتے جو پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کے ساتھ کیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے غریب سندھیوں کا پیسہ چوری کیا جس کے بعد دبئی اور لندن میں محلات تعمیر کیے، جہاز خریدے اس سے یہ ثابت ہوا کہ وفاق اور پنجاب کو ہر معاملے میں الزام دینے کی روایت کے پیچھے کہانی ہے کہ اندر اندر سے سندھ کو کھوکھلا کیا اور شور مچاتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ سے 16 ریفرنس دائر کرنے کی اجازت کی درخواست کی ہے، ان سے بھی ہمارا کوئی تعلق نہیں یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہوگا، اگر سپریم کورٹ جتنے ریفرنس فائل کرنے کا کہے گی اتنے ہی ریفرنس فائل کیے جائیں گے۔

فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ چئیرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریک کی وجہ سے انہوں نے دورہ سندھ ملتوی کیا، جس پر انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ ہمارے لیے اتنے اہم نہیں کہ ان کی وجہ سے بڑے فیصلے ملتوی کریں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اصغر خان کیس میں جو آج ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش ہوئی اس پر بھی وزیراعظم سے تبادلہ خیال ہوا جس پر وزیراعظم نےاصغرخان کیس پرایف آئی اے سے بریفنگ طلب کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024