• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سائبر حملوں سے کئی امریکی اخباروں کی اشاعت میں خلل

شائع December 30, 2018
—فوٹو:بشکریہ نیویارک ٹائمز /شکاگو سن ٹائمز
—فوٹو:بشکریہ نیویارک ٹائمز /شکاگو سن ٹائمز

امریکا کے کئی اخبارات کے نظام پر سائبر حملوں کے نتیجے میں پرنٹنگ اور تقسیم کا عمل شدید متاثر ہوگیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائبر حملوں سےمتاثر ہونے والے اخبارات میں لاس اینجلس ٹائمز، شکاگو ٹریبیون، بالٹی مور سن اور ٹریبیون کے کئی ذیلی اخبارات شامل ہیں۔

اخبارات کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل جمعے کو بھی وائرس کا حملہ ہوا تھا جس کو ختم کر دیا گیا تھا تاہم ایک روز بعد دوبارہ حملہ ہوا۔

لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا تھا کہ سائبر حملہ امریکا سے نہیں بلکہ باہر سے ہوا تھا۔

وال اسٹریٹ جرنل اور نیو یارک ٹائمز کے ویسٹ کوسٹ ایڈیشن بھی متاثر ہوئے جو لاس اینجلس کے اسی پلیٹ فارم سے شائع ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، برطانیہ کا روس پر عالمی سائبر مہم چلانے کا الزام

سائبر حملوں سے باخبر ذرائع نے شناخت چھپانے کی شرط کہا کہ ‘ہمارا ماننا ہے کہ حملے کا مقصد معلومات چرانے کے برخلاف خاص طور پر سرورز سے انفراسٹرکچر کو مفلوج کرنا تھا’۔

ٹریبیون کے اشاعتی ترجمان ماریسا کولیاس نے تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ‘وائرس نے ہمارے تمام اخباروں کے اشاعتی اور تیاری کے نظام کو نشانہ بنایا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے پوری کمپنی متاثر ہوئی ہے’ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرنے سے گریز کیا۔

سائبر حملوں کا شکار ہونے والے دیگر اخبارات میں رواں سال کے شروع میں فائرنگ کا نشانہ بننے والا اخبار ایناپولیس کیپٹل گزیٹ بھی شامل تھا اس کے علاوہ نیو یارک ڈیلی نیوز بھی متاثر ہوئے۔

مزید پڑھیں:عالمی تنظیم پر سائبر حملہ کرنے والے جاسوس گرفتار نہیں کیے، ڈچ وزیراعظم

فورٹ لوڈریل سن نے اپنی ویب سائٹ میں کہا کہ ‘ہفتے وار چھٹی کے روز ہونے والے اس حملے میں نظام بیٹھ گیا تھا اور فون بھی متاثر ہوئے تھے’۔

امریکا کے ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ سیکیورٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم سائبر حملوں سے کئی اخبارات کے متاثر ہونے سے باخبر ہیں اور ہم حکومت اور صنعت کے حصہ داروں سے صورت حال کو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں’۔

تفتیش کرنے والے وفاقی بیورو کی جانب سے تاحال سائبر حملوں پر کوئی بیان نہیں آیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024