ای سی ایل میں نام شامل کرنے کیلئے ملزم کا موقف سننا لازمی نہیں، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سامنے آنے سے کیس پر فرق پڑنے کا تاثر رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ملزمان کے نام شامل کرنے کے لیے ان کا موقف سننا لازمی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا جاتا ہے، جن کے بارے میں شک ہو کہ وہ بیرون ملک جا کر واپس نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی حکومتی شخصیت کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کرنا ہوا تو وزارت داخلہ متعلقہ ادارے کی سفارش کابینہ میں رکھے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ ای سی ایل میں نام اس صورت میں شامل کیے جاتے ہیں جب شبہ ہو کہ ملزم بیرون ملک جا کر واپس نہیں آئے گا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو اپنے دفاع کا پورا حق ملے گا اور حکومت ہر وہ کام کرے گی جس سے ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری
فروغ نسیم نے کہا کہ احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے، جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق ای سی ایل میں شامل کیے گئے ناموں کی فہرست سپریم کورٹ میں بھی پیش کی جائے گی۔
جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی خبر لیک تو ہو ہی جاتی ہے لیکن اس سے کیس میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل 172 ناموں کو ای سی ایل میں شامل کرنے کی فہرست بھی عدالت میں جمع کرادی جائے گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرادی تھی جس میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بحریہ ٹاؤں کے سربراہ ملک ریاض کے نام آئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: سرکاری اداروں کو ناکارہ بنا کر کوڑیوں کے دام خریدا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ
بعد ازاں حکومت نے سابق صدر اور بلاول بھٹو سمیت 172 افراد کو ای سی ایل میں شامل کرلیا تھا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی فہرست کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ فریال تالپور کا نام بھی شامل ہے۔
ان کے علاوہ جن بڑی شخصیات کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے ان میں موجودہ وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ اور معروف بزنس مین ملک ریاض کا نام شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: 107 اکاؤنٹس سے 54 ارب کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف
ای سی ایل میں اومنی گروپ کے جن افراد کا نام شامل کیا گیا ہے ان میں عبدالغنی مجید، علی کمال مجید، انور مجید، خواجہ محمد سلمان یونس، محمد عارف خان، محمد حسن بروہی، مصطفیٰ ذوالقرنین مجید، نزل مجید، نمر مجید اور سید ذیشان علی وارثی شامل ہیں۔
مذکورہ فہرست میں سمٹ بینک کے سربراہ حسین لوائی کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ہے اور ان کے علاوہ سابق اور موجودہ بیوروکریٹس اور تاجروں کے نام بھی ای سی ایل میں شامل ہیں۔












لائیو ٹی وی