آرمی چیف کی 22 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید 22 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشت گرد معصوم شہریوں، مسلح سیکیورٹی فورسز، پولیس اہلکاروں کے قتل کے علاوہ فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث پائے گئے تھے۔
جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں عباس ٹاؤن کراچی اور نشتر پارک کراچی میں حملے کرنے والے دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد مجموعی طور پر 176 شہریوں اور مسلح سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث پائے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں نے 15 مجرمان کو مختلف عرصے کی قید کی سزائیں بھی سنائیں، جبکہ ان عدالتوں سے سزا یافتہ 2 ملزمان کو بری بھی کیا گیا۔
جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں خیر الدین، انعام اللہ، عالم شیر، عرفان، محمد اسحٰق، محمد شفیق، سلطان محمود، محمد طاہر، ظفر علی، عمر کریم، محمد شیر، رحمت شاہ، بختاور، رشید اللہ، فہیم الدین، ظاہر شاہ، سعید محمد، عرب جان، محمد اسحٰق، تنحاج علی اور عبدالرافع شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 7 ملزمان کی سزائے موت معطل
واضح رہے کہ یہ ڈیڑھ ماہ کے دوران چوتھا موقع ہے جب آرمی چیف نے متعدد دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ہے۔
21 دسمبر کو انہوں نے 14 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی جو مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، شہریوں کے قتل، پولیس اسٹیشن، تعلیمی ادارے اور مواصلاتی انفرااسٹرکچر کی تباہی جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھے۔
ان دہشت گردوں کے حملوں میں مسلح افواج کے 13 اہلکاروں سمیت 16 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔
قبل ازیں 16 دسمبر کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15 دہشت گردوں جبکہ 23 نومبر کو 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
یاد رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کی جانب سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے اور ان میں سے بڑی تعداد کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔
فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات گزشتہ برس جنوری میں ختم ہوگئے تھے، تاہم اُسی سال مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔
بعد ازاں سابق صدر ممنون حسین نے 23ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی تھی۔