• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت کا آصف علی زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

شائع December 27, 2018
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں شامل آصف علی زرداری سمیت 172 افراد کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ قومی خزانے کے ایک ایک روپے کا حساب ہوگا، امید ہے آصف علی زرداری جے آئی ٹی کو سنجیدہ لیں گے۔

خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت متعدد اہم نام شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت بلاشبہ پاکستان کی سیاست کا بہت بڑا نقصان تھا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی ممکنہ گرفتاری، پیپلزپارٹی کی حکمت عملی تیار

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی کا بینظیر بھٹو یا ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو نے غریب عوام کے لیے سیاست کی تھی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری جیل جائیں گے تو فواد چوہدری نے جواب دیا "انشاء اللہ"۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی کارکردگی کو سراہا ہے اور جس طرح انہوں نے جے آئی ٹی میں کام کیا اس پر وزیر اعظم نے انہیں سراہا۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سیاست دان علی رضا عابدی کے بہیمانہ قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی دیکھیں: سندھ حکومت کی جعلی اکاؤنٹ کیس میں گواہوں کو پیشکش

ان کا کہنا تھا کہ اس قتل سے ظاہر ہورہا ہے کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر کچھ گروہ دوبارہ سرگرم ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی کا امن بحال کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، تاہم دوبارہ شہر کے پُر امن ماحول کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ کراچی کا امن پاکستان کی معیشت سے جڑا ہوا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم نے اشتعال انگیز تقریر کی اور اپنے لوگوں کو قتل و عام کرنے کے احکامات دیے، لیکن یہاں افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت برطانیہ نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

بانی ایم کیو ایم پاکستان کا حوالے دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حکومت نے الطاف حسین کا معاملہ حکومت برطانیہ کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے برطانوی سرزمین کے استعمال پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جنوبی افریقہ کے کچھ گینگز کراچی میں متحرک ہیں، اور چاہتےہیں کہ وہاں پر ہی ان کے خلاف قانونی قدغن لگائی جائیں۔

وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے برطانیہ کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقی حکومت کے ساتھ بھی اس معاملات اٹھانے کی منظوری دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقی حکومتوں کو بتایا جائے گا کہ کس طرح وہاں بیٹھے کچھ لوگ کراچی کا امن خراب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں لگائے جانے والے کیمروں میں خامیاں ہیں جن میں ملزمان کے واضح چہرے نہیں دیکھے جاسکتے، تاہم ان سے متعلق بھی تحققات کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری کی 'خفیہ جائیداد' سے متعلق علی زیدی کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی، انہوں نے گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران کافی مشکل وقت برداشت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ قبائلی علاقوں میں آئندہ برس صوبائی اسمبلی کے انتخابات بھی کروائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ سابقہ قبایلی اضلاع میں موبائل فون سروس شروع کردی جائے گی جس کے حوالے سے پی ٹی اے اور ایک نجی موبائل کمپنی کے درمیان معاہدہ بھی ہوگا۔

موبائل فونز کی رجسٹریشن سے متعلق انہوں نے بتایا کہ رجسٹریشن کی آخری تاریخ کو یکم جنوری سے مزید 15 روز کے لیے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موبائل فون کی رجسٹریشن کا مقصد ملک میں موبائل فون کی تیاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خواتین کی نشست بڑھانے کیلئے ترمیم لارہی ہے۔

سابقہ وزیرِاعظم ہاؤس سے متعلق بتایا کہ اسے دارالحکمہ بنایا جائے گا جبکہ گورننس، آئی ٹی اور کاروبارکے لیے ریسرچ سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024