• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی اے سی چیئرمین شپ معاملہ: شیخ رشید کا اپنی حکومت کے خلاف عدالت میں جانے پر غور

شائع December 27, 2018

لاہور: وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیے جانے پر عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ ریلوے کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بنانا آئین اور قانون کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہا ہے، اور میں ان کی چیئرمین پی اے سی تقرری کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہا ہوں۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے حوالے کی تھی، تاہم یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ شیخ رشید احمد کی جماعت عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) موجودہ حکومت کا ہی حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب

وزیرِ اعظم عمران خان سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کا وزیرِ اعظم بننا ملک کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کو کرپشن سے پاک شخصیت کی ضرورت تھی۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنس پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کو 7 نہیں بلکہ 14 سال کی سزا ہونی چاہیے تھی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2019 پاکستان اور ملکی سیاست کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکشاف کیا کہ مودی اپنی سیاست بچانے کے لیے سجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچا سکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: شیخ رشید نے نئی پیش گوئی کردی

پاکستان ریلوے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت 23 مارچ سے قبل وی آئی پی ٹرینیں چلانے والی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں نئےریلوے ٹریک بچھائے جائیں گے جبکہ جو ٹریک اکھاڑی جائیں گے انہیں بھی استعمال میں لیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریلوے کے پاس کراچی میں بڑی جگہ موجود ہے، اور وہ اسے سندھ حکومت کو دینے کے لیے تیار ہے، اب سندھ حکومت کا کام ہے کہ وہ اس زمین کو آباد کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024