• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا کوئی ارادہ نہیں، ٹرمپ

شائع December 27, 2018
عراق پر امریکی فوجیوں سے ملاقات کے لیے جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اہلکاروں کے ہمراہ تصاویر بنوا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
عراق پر امریکی فوجیوں سے ملاقات کے لیے جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اہلکاروں کے ہمراہ تصاویر بنوا رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

بغداد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیراعلانیہ دورے پر عراق پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کا عراق سے اپنی فوج نکالنے کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں۔

حال ہی میں شام سے امریکی افواج کے انخلا کا عندیہ دینے والے ٹرمپ کا بحیثیت صدر یہ کسی جنگ زدہ علاقے کا پہلا دورہ ہے۔

امریکی صدر اپنی اہلیہ ملینیا ٹرمپ کے ہمراہ واشنگٹن سے غیراعلانیہ دورے پر عراق پہنچ گئے اور 15سال سے عراق میں موجود امریکی فوجیوں سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: مرکزی بینک امریکی معاشی مسائل کی جڑ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی جس میں انہیں اور ان کی اہلیہ ملینیا ٹرمپ کو یونیفارم میں موجود فوجیوں کے ساتھ کرسمس مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ امریکی صدور کی جانب سے افغانستان، عراق اور شام میں فوج کشی کو بھیانک غلطی قرار دیتے ہوئے افغانستان اور شام سے فوج کے انخلا کا عندیہ دے چکے ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں افغانستان سے 14ہزار فوجیوں کے ساتھ ساتھ شام میں موجود 2ہزار فوجیوں کے انخلا کا حکم دیا ہے البتہ انہوں نے عراق میں موجود تقریباً 5ہزار فوجیوں کی ملک واپسی کے امکان کو رد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام سے فوج کے انخلا پر ٹرمپ سے اختلاف، نائب وزیر خارجہ مستعفی

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ میں شام سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانا چاہتا ہوں اور اگر ضرورت پڑی تو داعش پر حملے کے لیے عراق کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے ہمراہ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا داعش پر اتنی تیز اور جارحانہ انداز میں حملہ کرے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔

شام سے امریکی فوج واپس بلانے کے فیصلے نے امریکی سیکیورٹی مشیروں کے ساتھ ساتھ عراق سمیت اتحادیوں کو بھی دنگ کردیا تھا اور اس کے بعد سیکریٹری دفاع جم میٹس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ آئندہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بحیثیت امریکی صدر مدت کو دو سال مکمل ہو جائیں گے اور انہیں اس عرصے میں جنگ زدہ علاقوں میں موجود امریکی فوجیوں سے جا کر نہ ملنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے موقع پر عراق گئے ہیں جب امریکا میں مالی بحران بدترین ہوتا جا رہا ہے اور کئی دنوں سے معاشی شٹ ڈاؤن چل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا افغانستان سے فوج واپس بلانے کا فیصلہ، پینٹاگون نے مخالفت کردی

اس شٹ ڈاؤن کے اعداد و شمار بہت خراب صورتحال ظاہر کرتے ہیں کیونکہ 8 لاکھ وفاقی ملازمین کرسمس کی چھٹیوں پر اپنی تنخواہیں وصول نہیں کر سکے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے موجودہ معاشی مسائل خصوصاً شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار فیڈرل ریزرو یا سینٹرل بینک کو قرار دیا تھا۔

فیڈرل ریزرو دراصل امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس کی پابندیوں سے آزاد ہوتا ہے لیکن ٹرمپ بینک کی شرح سود پر پالیسی کو خراب قرار دیتے ہوئے اسے مستقل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اسی لیے ریزرو بینک کی اس آزادی کو سلب کرنا چاہتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 27, 2018 09:59am
America nay apni fouj shaid nikalie thie Iraq sey........

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024