جعلی اکاؤنٹس کیس: سرکاری اداروں کو ناکارہ بنا کر کوڑیوں کے دام خریدا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ
اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے ساتھیوں نے بدعنوانی کے ہتھکنڈے استعمال کرکے سرکاری اداروں پر قبضہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ اومنی گروپ، جو مبینہ طور پر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کا تھا، نےسرکاری انتظام میں چلنے والے اداروں، ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری، ٹھٹھہ شوگر ملز، نوڈیرو شوگر ملز اور دادو شوگر ملز انتہائی معمولی قیمت میں حاصل کیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بتایا کہ پہلے حکومتِ سندھ نے فنڈز اور مراعات روک کر ان اداروں کو غیر فعال کیا اور پھر اومنی گروپ کی زیر ملکیت کمپنیوں کی مدد سے خرید لیا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ درج ہوا تو اس کا بھی دفاع کر سکتا ہوں، زرداری
جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ٹھٹھہ سیمنٹ کو اومنی گروپ نے 13 کروڑ 50 لاکھ روپے میں خریدا اور رقم جعلی بینک اکاؤنٹ سے ادا کی گئی۔
اسی طرح نوڈیرو شوگر ملز 2001 میں صرف 6 کروڑ 80 لاکھ روپے میں خریدی گئی جبکہ اس وقت بھی اس کی مارکیٹ ویلیو 14 کروڑ 28 لاکھ روپے تھی۔
اسی طرح ٹھٹھہ شوگر ملز 2013 میں اومنی گروپ کو 12 کروڑ 75 لاکھ روپے میں فروخت کی گئی، دوسری جانب دادو شوگر ملز بھی سندھ حکومت کے زیر انتظام تھی جسے 2008 میں 9 کروڑ روپے میں فروخت کیا جبکہ اس کی اصل مالیت 62 کروڑ 67 لاکھ روپےتھی۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: 107 اکاؤنٹس سے 54 ارب کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف
اس بارے میں جب وزیر اطلاعا ت فواد چوہدری سے گفتگو کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کا طریقہ کار بڑ ا منظم تھا، وہ پہلے سرکار کے زیر انتظام اداروں کو غیر فعال دکھاتے اور پھر اسےکوڑیوں کے دام پر خرید لیتے۔
بعد ازاں مذکورہ گروپ ادارے کی بحالی کے لیے سبسڈی کی مد میں ملنے والی رقم بھی ہڑپ کرلیتا، وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گروپ نہ صرف کم قیمت پر سرکاری کمپنیاں حاصل کرتا بلکہ غریب مزدوروں اور کسانوں کے لیے ان اداروں کو ملنے والی رقم بھی ہڑپ کرلیتا۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا مزید کہنا تھا موجودہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے گزشتہ دورِ حکومت چاروں سرکاری اداروں کی خرید و فرخت میں اس قسم کی مشتبہ ڈیلز میں خاصا اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹ کیس: جے آئی ٹی کو مکمل رپورٹ جمع کروانے کیلئے 2ہفتوں کی مہلت
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ نے چاروں اداروں کو خریدنےکے ساتھ ساتھ حکومتِ سندھ کی جانب سے ان اداروں کو سبسڈی میں فراہم کی جانے والی 7 ارب 19 کروڑ روپےکی خطیر رقم سے بھی فائدہ اٹھایا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اومنی گروپ نے مالی دھوکا دہی کی چالیں چلتے ہوئے 53 ارب 53 کروڑ روپے تک کے بینک سے قرضے بھی حاصل کیے۔
رپورٹ میں جے آئی ٹی نے تجویز دی کہ مذکورہ مقدمہ قومی احتساب بیورو میں بھیجا جائے اور اومنی گروپ اور ان کے ڈائریکٹرز کے تمام اثاثہ جات منجمد کردیے جائیں۔