سوڈان: حکومت کے خلاف اپوزیشن، ڈاکٹرز کا شدید احتجاج
سوڈان میں ڈاکٹرز اور اپوزیشن کی جانب سے صدر عمرالبشیر کے خلاف شدید احتجاج پانچویں روز میں داخل ہوگیا جو ملک میں حکومت کی پرامن تبدیلی اور مہنگائی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کے مرکزی اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے 22 مظاہرین کو قتل کیا ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کم ہے۔
احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کے ایک گروپ کا کہنا تھا کہ وہ زخمی مظاہرین کے لیے طبی امداد پر توجہ دیں گے۔
سوڈان میں احتجاج کا سلسلہ 5 روز قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ملک میں پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر غذائی اجناس میں مہنگائی کا اعلان کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں گزشتہ ایک برس کے دوران کئی اشیا کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ کیا گیا جبکہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ساتھ سوڈان کی کرنسی کی حیثیت بھی تیزی کم ہوگئی ہے۔
مرکزی سوڈان کے ڈاکٹرز کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ان کے اراکین نے ہسپتالوں میں داخل مظاہرین میں گولیوں کے زخم دیکھے ہیں اور کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔
حکومت نے گزشتہ روز 85 سالہ رہنما فاروق ابو عیسیٰ سمیت اپوزیشن اتحاد کے 14 رہنماؤں کو حراست میں لیا۔
اپوزیشن اتحاد کے ترجمان صادق یوسف کا کہنا تھا کہ ‘ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کی گرفتاری حکومت کی جانب سے سڑکوں پر جاری تحریک کو روکنا ہے’۔
امہ پارٹی کے رہنما صادق المہدی نے مسلح کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین ملک کی گھمبیر صورت حال پر احتجاج کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمرالبشیر کی حکومت پرامن انتقال اقتدار کے لیے تیار ہوجائے یا سوڈانی عوام کے احتجاج کا سامنا کرے۔
یاد رہے کہ صادق المہدی 1966 سے 1967 تک سوڈان کے وزیراعظم رہے تھے جس کے بعد 1986 میں ایک مرتبہ پھر وزیراعظم منتخب ہوئے اور 1989 کو ان کی حکومت کو لپیٹ لیا گیا جس کے بعد ملک میں انتخابی عمل رک گیا۔